سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(45) کیاعیدین کی ہر تکبیر میں رفع الیدین کرنا کسی حدیث مرفوع حدیث سے ثابت ہے

  • 2982
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 944

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عیدین کی ہر تکبیر میں رفع الیدین کرنا کسی حدیث مرفوع حدیث سے ثابت ہے یا نہیں -


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیلکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 عیدین کی ہر تکبیر میں رفع الیدین کرنا کسی حدیث مرفوع حدیث سے ثابت نہیں ہے ہاں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا ہر تکبیر میں رفعیدین کرنا بسند صحیح ثابت ہے۔ مگر یہ حضرت ابن عمرؓ کا فعل ہے۔ عون المعبود شرح سنن ابی دائود جلد ۱ صفحہ ۴۴۸ میں ہے۔
و اما رفع الیدین فی تکبیرات العیدین فلم یثبت فی حدیث صحیح مرفوع و انما جاء فی ذالک اثر قال البیہقی فی المعرفة باب رفع الیدین فی التکبیر العید قال احمد البیھقی و رویناہ عن عمر بن الخاطب فی حدیث مرسل و ھو قول عطاء بن ابی رباح وقاسم و الشافعی علی رفع رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم یدیه حین افتتح الصلٰوة و حین ارادہ ان یرکع و حین رفع راسه من الرکوع و لم یرفع فی السجود قال فلما رفع یدیه فی کل ذکر کان حین یذکر اللہ قائماً او رافعا الٰی قیام من غیر سجود لم یجز الا ان یقال یرفع المکبر فی العیدین یدیه عند کل تکبیرة کان قائما فیھا انتہٰی و اللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
ترجمہ: عیدین کی تکبیرات میں ہاتھ اٹھانا ثابت نہیں کسی صحیح مرفوع حدیث سے۔ محض ایک صحابی حضرت ابن عمرؓ کا اثر ہے۔ امام شافعی کہتے ہیں کہ اس بارے میں حدیث مرفوع تو ہے نہیں۔ حضرت ابن عمرؓ نے دوسری نماز کے قیام اوررکوع کی تکبیروں پر اس کو قیاس کر کے کہا ہے۔ کہ سجدہ کے علاوہ جب بھی آپ نے تکبیر کہی تو رفعیدین کیا۔

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 3 ص 159-160

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ