سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(32) عورتوں کو نماز میں انضمام کرنا چاہیے یا نہیں ۔

  • 2969
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1019

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورتوں کو نماز میںگ انضمام کرنا چاہیے یا نہ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیلکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ابو دائود اپنے مراسیل میں اور بیہقی سنن کبریٰ میں زید بن ابی حبیب سے مرسلاً روایت کرتے ہیں۔ ان رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم مر علی امرأتین تصلیان فقال اذا سجدتما فضما بعض اللحم الی الارض و ان المرأة لیست فی ذلک کالرجل و اخرج البیہقی مرفوعا اذا سجدت المرأة الصقت بطنھا فخذھا کاستر ما یکون لھا۔
ترجمہ: تحقیق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہی تھیں تو آپ نے فرمایا جب تم سجدہ کرو تو سمٹ کر سجدہ کرو کیوں کہ عورت اس فعل میں آدمی کی طرح پر نہیں ہے اور بیہقی نے مرفوعاً بیان کیا ہے کہ جب عورت سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو اپنی راتوں سے ملا لے اس میں زیادہ پردہ ہے۔ ۱۲ علوی
اور اسی پر تعامل اہل سنت مذاہب اربعہ وغیرہ سے چلا آیا ہے۔حافظ ابن القیم زاد المعاد میں لکھتے ہیں ولھذا شرح فی حق الاناث من الستر و الخفر ما لایشرع مثله المذکور فی اللباس و ارخاء الذیل شبرا او اکثر و جمع نفسھا فی الرکوع و السجود دون التجافی۔
ترجمہ:عورتوں کے لیے (نماز میں) لباس کے ساتھ اور پلو ایک بالشت یا زیادہ چھوڑنے کے ساتھ پردہ کرنا اور اپنے بدن کو رکوع اور سجدہ میں اکٹھا کرنا اور جھکانا اس قدر شروع ہے جو مردوں کے لیے اتنا نہیں۔ ۱۲
شرح وقایہ و ہدایہ وغیرہ کتب حنفیہ میں لکھا ہے و المرة تنحفض فی السجود و تحلق بطنھا بفخذیھا
ترجمہ: اور عورت سجدوں میں جھک جائے اور اپنے پیٹ کو رانوں سے ملائے۔
ابن ابی زید مالکیؓ نے اپنے رسالہ میں جو مذہب امام مالکؓ میں متون معتبرہ سے ہے لکھتے ہیں و ھی (رای المرأة) فی ھیئة الصلٰوة مثله (ای مثل الرجل) غیر انھا تنضم و لا تفرج فخذیھا و لاعضدیھا و تکون منضمة منزویة فی جلسھا و سجودھا و امرھا کله:
ترجمہ: اور عورت صورت میں نماز مرد کی طرح ہے صرف اتنا فرق ہے کہ عورت سمٹ کر رہی اور اپنے بازو اور رانوں کو کشادہ نہ کرے۔ بلکہ اپنے سجدے اور بیٹھنے اور نماز کے سبب کاموں میں مل کر رہے۔
امام نووی منہاج میں (جو فقہ شافعیہ میں معتبر متن ہے لکھتے ہیں و تضم المرأة و الخنثی شہاب الدین احمد رملی شافعی نہایته المحتاج میں منہاج کی اس عبارت مذکور پر لکھتے ہیں فیضم کل منھما بعضه الی بعض و لو فی خلوة فیما یظھر لما فی تفرقھما من التشبه من الرجال
ترجمہ: عورت اور مخنث (نماز) میں سمٹ کر رہیں پس ہر ایک عورت اور مخنث (نماز میں اپنے) بعض (جسم) کو بعض سے ملاوے اگرچہ خلوت میں ہو ظاہر یہی ہے اس لیے کہ بعض جسم کو علیحدہ کرنے میں مردوں سے مشابہت ہوتی ہے۔ ۱۲
شرح اقناع (جو حنابلہ کی معتمد کتاب ہے) میں لکھتے ہیں و المرأة کالرجل فی ذلک الا انھا تجمع نفسھا فی الرکوع و السجود و جمیع احوال الصلٰوة و تجلس متربعة او تسدک رجلیھا عن یمینھا وھو افضل لانہ غالب فعل عائشة و اشبه بجلسة الجرل انتہٰی
ترجمہ: عورت نماز میں مرد کی طرح ہے مگر عورت اپنے جسم کو رکوع اور سجدوں اور تمام کے تمام احوال میں اکٹھا کر کے رکھے اور (بیٹھے کے وقت) چوکڑی مار کر بیٹھے یا اپنے دونوں پائوں کو اپنی داہنی طرف نکال کر بیٹھے اور یہ (پچھلی صورت) بہتر ہے اس لیے کہ مائی عائشہ رضی اللہ عنہا کا اکثر یہی طریقہ تھا اور (یہ صورت) مرد کے بیٹھنے کے ساتھ بھی مشابہ ہے۔ انتہٰی
اور دونوں پائوں کو دائیں طرف نکال کر بیٹھنا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قعدہ اخیرہ میں ثابت ہے جب مردوں کے واسطے اس کی ممانعت نہیں تو عورتوں کے واسطے بسبب تستر کے بالاولی ممانعت نہیں ابودائود و صفت صلوٰۃ نبویہ میں ابو حمید سے مروی ہے فاذا کان فی الرابعة افضی بورکه الیسری الی الارض و اخرج من ناحیة واحدة
ترجمہ: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چوتھی رکعت میں بیٹھتے تو اپنے بائیں طرف مبارک زمین سے لگا دیتے اور دوسری طرف سے اپنے پائوں مبارک نکال دیتے۱۲ علوی
غرض کے عورتوں کا انضمام و انخفاض نماز میں احادیث و تعامل جمہور اہل علم از مذاہب اربعہ وغیرہم سے ثابت ہے اس کا منکر کتب حدیث و تعامل اہل علم سے بے خبر ہے۔ واللہ اعلم

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 3 ص 148۔149

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ