سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(24) کیا ایسے امام کے پیچھے نماز جائز ہے جو ولاالضالین کو اس لیے اخفاء کرے تاکہ مقتدی آمین بالجہر نہ کہیں ۔

  • 2961
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 990

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص آمین جہر سے کہتا ہے اور امام نماز مغرب میں سورہ فاتحہ غیر المغضوب تک جہر سے کہہ کر قرأۃ کو اخفا کر کے دوسری سورۃ شروع کر دے اس غرض سے کہ مقتدی آمین جہر سے نہ کہنے پاوے اس امام کو کیا کہنا چاہیے اور نماز اس کے پیچھے پڑھنا درست ہے یا نہیں کیوں کہ سنت کو حقیر سمجھتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیلکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آمین بالجہر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک سنت ہے پس اس سنت کو حقیر اور برا سمجھنا اور اس سے چڑھنا اور ضد رکھنا مسلمان کا کام نہیں ہے۔ بلکہ یہود کا کام ہے۔ اور پھر اس چڑھ اور ضد کی بنا پر اس غرض سے کہ مقتدی جہر آمین نہ کہنے پاوے، نماز مغرب میں سورہ فاتحہ کو غیر المغضوب علہیم تک تو جہر سے پڑھنا۔ اور و الضالین کو اخفا کر کے دوسری سورۃ شروع کر دینا بڑا گناہ ہے، ایسے امام کو نماز کے اندر اس نیت سے ایسی حرکت کرنے سے توبہ کرنا لازم ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو حقیر سمجھنے اور اس سے چڑھ رکھنے میں ایمان کی خیر نہیں ہے۔ فرمایا آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے من رغب عن سنتی فلیس منی یعنی جو شخص میری سنت سے روگردانی کرے اور نفرت رکھے وہ مجھ سے نہیں، ایسے امام کے پیچھے نماز درست ہو جاوے گی، مگر ایسے امام کو قصداً امام نہیں بنانا چاہیے۔

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 3 ص 140۔141

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ