سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(09) بسم اللہ فاتحہ اور دوسری سورة کے درمیان پڑھنا حسن ہے یا نہیں ۔

  • 2946
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 867

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 بسم اللہ الرحمن الرحیم کا جس طرح قبل سورۃ فاتحہ کے نماز میں پڑھنا سنت ہیز اسی طرح نماز میں اس کا درمیان فاتحہ اور سورۃ کے پڑھنا حسن ہے یا نہ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیلکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حسنء ہے۔ رد المختار کے صفحہ ۵۱۱ میں ہے صرح فی الذخیرة و المجتبیٰ بانه ان سمی بین الفاتحة و السورة المقروئة سرا او جھرة کان حسنا عند ابی حنیفة رحمه اللہ و رجحه المحقق ابن ھمام و تلمیذہ الحلبی لشبھة الاختلاف فی کونھا اٰیة من کل سورة (بحراہ) (تصریح کی ہے ذخیرہ اور مجتبیٰ میں اس بات کی کہ اگر بسم اللہ پڑھے درمیان سورۃ فاتحہ اور سورۃ کے جو پڑھی گئی آہستہ یا جہر ہو گا بہتر نزدیک امام اعظمؒ کے اور ترجیح دیا ہے اس کو محقق اب ہمام اور شاگرد ان کے حلبی نے واسطے شبہ اختلاف کے بیچ ہونے بسم اللہ کے آیت ہر سورۃ کے نقل کیا ہے اس کو بحر الرائق سے) اور عمدۃ الرعایہ میں ہے اما عدم الکراھة متفق علیہ و لھذا صرح فی الذخیرة و المجتبیٰ بانه لو سمی بین الفاتحة و السورة کان حسناً عند ابی حنیفة رحمہ اللہ سواء کانت السورة مقرئوة جھراً او سرًّا الخ (اور نہ مکروہ ہونا بسم اللہ کے پڑھنے کا پس اتفاق کیا گیا ہے۔ اس پر اور اسی لے ذخیرہ اور مجتبیٰ میں تصریح کی ہے بایں طور کہ بسم اللہ پڑھے درمیان سورئہ فاتحہ اور سورۃ کے ہو گا) بہتر نزدیک امام ابو حنیفہؒ کے خواہ وہ سورت پڑھی گئی ہو بآواز یا آہستہ)
فتاوٰی مفید الاحناف ص ۵

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 3 ص 116۔117

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ