سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(171) تکبیر اولٰی سے قبل نیت زبان سے ضروری ہے یا نہیں

  • 2922
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1297

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تکبیر اولیٰ سے قبل نیت نماز ضروری ہے یا نہیں۔ مثلاً یہ کہے میں فلاں وقت کی فلاں نماز فرض یا نفل پڑھتا ہوں انی وجہت الخ ایک عالم صاحب نیت نماز کو زبان سے کہنا غیر ضروری فرماتے ہیں اور جب نیت کے لیے آیت قرآن شریف ’’انی وجہت قبل از تکبیر اولیٰ پڑھتے ہیں تو اس آیت سے پہلے بسم اللہ پڑھنا کیوں ناجائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیلکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تکبیر اولیٰ سے پہلے دل سے نیت ضروری ہے۔ زبان سے نیت ثابت نہیں، بلکہ نیت فعل ہی دل کا ہے نہ زبان کا۔ کیوں کہ نیت کے معنی مقصد اور ارادے کے ہیں۔ قصد اور ارادہ دل کا فعل ہے اور انی وجہت نیت کے لیے نہیں پڑھی جاتی۔ کیونکہ اس میں کسی خاص عبادت کا ذکر نہیں اور نیت خاص عبادت کی ہوتی ہے۔ نیز انی وجہت کا تکبیر اولیٰ سے پہلے پڑھنا اس کا تسلی بخش کوئی ثبوت نہیں بلکہ بعض روایتوں سے تکبیر اولیٰ کے بعد پڑھنا ثابت ہے چنانچہ مشکوٰۃ باب القرأۃ بعد التکبیر میں وہ روایت موجود ہے پس صحیح بعد پڑھنا ہے اور نیت پہلے ہوتی ہے۔ تو اس کا نیت کے لیے پڑھنا ثابت نہ ہوا۔ رہا اس سے پہلے بسم اللہ کا پڑھنا تو اس کا جواب وہی ہے جودوسرے سوال کا۔ (حضرت العلام حافظ عبد اللہ صاحب روپڑی) تنظیم اہلحدیث ۲۲ جولائی ۱۹۶۰ء

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 3 ص 88۔89

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ