سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(122) اکیلے نماز ادا کرنے کے بعد دوبارہ جماعت کے ساتھ شامل ہو سکتا ہے یا نہیں

  • 2873
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1648

سوال

 

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ایک شخص نے اکیلے نماز فرض پڑھ لی ہے بعد سلام کے فرض نماز باجماعت تیار ہو گئی ہے تو کیا اب اس شخص کو دبوارہ فرض نماز اس جماعت کے ساتھ پڑھ لینی جائز ہے یا ناجائز؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دوبارہ نفلوں کی نیت سے پڑھ لی جائے تو جائز ہے۔ صبح اور عصر کے بعد نہ ملے، مغرب میں ملے تو چار رکعت کی نیت کرے۔
شرفیہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں مسجد خیف میں صبح کی نماز پڑھی بعد میں دیکھا کہ دو شخص نماز جماعت میںڈ شامل نہیں ان سے کہا تم جماعت میں کیوں نہ ملے عرض کیا حضور ہم اپنے ڈیرے پر نماز پڑھ کر آئے ہیں فرمایا ایسا کیا کرو جب بھی تم گھر میں نماز پڑھ کر آئو اور جماعت ہو رہی ہو تو پھر اس نماز کی جماعت میں مل جایا کرو، یہ دوبارہ کی نماز باجماعت تمہارے نفل ہو جائیں گے، رواہ الترمذی و ابودائود، النسائی، مشکوٰۃ ص ۱۰۳۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ صبح کی نماز کے بعد بھی صورت مذکورہ یعنی ملنا ثابت بلکہ لازم یا افضل ہے۔ یہ خاص صبح کا واقعہ ہے اور اذا صلیتما فی رحالکما ثم اتیتما مسجد جماعة فصلیا معھم فانھا لکما نافلة انتہیٰ لفظ اذا محاورہ شرع میں عموم کے لیے ہے، موجبہ کلیہ ہے۔ہر نماز کو شامل ہے۔ لہذا اس میں مغب بھی داخل ہے چوتھی رکعت بھی ملانا لازم نہیں، بلا دلیل علی الزوم من ادعٰی فعلیہ البیان بالبرہان نفل تین بھی جائز ہیں، منع کی نہیں اور قول ابن عمر خلاف حدیث مرفوع ہے لہذا حجت نہیں۔ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد بعض امراء نماز کو بے وقت پڑھائیں گے تم اپنی نمازیں وقت پر پڑھ لینا پھر ان کے ساتھ جماعت میں دوبارہ پڑھ لینا وہ نفل بن جائیں گے۱؎۔ مسلم شریف ص ۶۱ (ابو سعید شرف الدین دہلوی) (فتاویٰ ثنائیہ ج ۱ ص ۲۶۶)

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 3ص33

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ