سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(473) علم غیب کی تعریف

  • 2758
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 3028

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

علم غیب کی تعریف کیا ہے؟ اور اس تعریف کو قرآن و سنت کے دلائل سے ثابت فرمائیں اور اس کا کیا مطلب ہے:﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَـلَا یُظْھِرُ عَلیٰ غَیْبِہٖ اَحدًاo اِلاَّ مَنِ ارْتَضیٰ مِنْ رَّسُوْلٍ… الخ﴾ (سورۂ جن) کیا اس سے رسول کے لیے علم غیب ثابت ہوتا ہے ؟ ورنہ اس کا جواب دیں؟


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علم غیب ہر چیز کو جاننے کا نام ہے۔ سورۂ لقمان کے آخر میں بیان شدہ پانچ چیزیں اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ۔ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(فِیْ خَمْس لَا یَعْلَمُھُنَّ اِلاَّ اللّٰہُ ) (مسند احمد)

پانچ باتیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔]اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَعِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُھَآ اِلاَّ ھُوَ﴾[الأنعام:۵۹] [غیب کی کنجیاں اللہ ہی کے پاس ہیں جنہیں بجز اس کے اور کوئی نہیں جانتا۔]خضر  علیہ السلام نے فرمایا: ’’کل مخلوقات کا علم اللہ تعالیٰ کے علم کی بنسبت اتنا ہے جتنا چڑیا کی چونچ میں قطرہ سمندر کی بنسبت۔‘‘ 2  سورۂ جن والی آیت سے مراد انبیاء و رسول علیہم السلام پر نازل شدہ وحی ہے جیسا کہ اس کے سیاق ، سباق اور لحاق سے واضح ہے۔

 

 

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ