سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(429) رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کیسا ہے؟

  • 2714
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1239

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا رکوع کے بعد ہاتھ دوبارہ باندھنے چاہئیں یا کہ کھلے چھوڑے جائیں؟ سید بدیع الدین شاہ راشدیؒ صاحب نے اس پر ایک کتاب بھی لکھی ہے۔ ایک حدیث ہے کہ نماز کے چار فرائض (حالتیں) ہیں۔ قیام، رکوع، سجدہ اور تشہد۔ اگر ہم ہاتھ چھوڑ دیں تو یہ پانچویں حالت ہوجائے گی۔ ایک اور حدیث ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ: ’’ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد اتنی لمبی دعا کی کہ ہم بھول گئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا ہے یا نہیں؟‘‘ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صحابہ eنے رکوع کے بعد ہاتھ باندھ لیے تھے، اسی لیے انہیں یاد نہ رہا کہ رکوع کیا ہے یا نہیں۔ اگر ہاتھ چھوڑے ہوتے تو پتہ چل جاتا ہے کہ رکوع کرچکے ہیں۔ کیا ان سے ہاتھ باندھنے کا جواز ملتا ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں جو عام روایت پیش کی جاتی ہے اس سے خاص قیام قبل الرکوع مراد ہے۔ جیسا کہ وائل بن حجر  رحمہ اللہ کی مسند امام احمد والی مفصل روایت سے واضح ہے۔ سید بدیع الدین شاہ صاحب راشدی رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کا جواب ان کے بڑے بھائی سید محب اللہ شاہ صاحب راشدی رحمہ اللہ تعالیٰ نے ان کی زندگی ہی میں دے دیا تھا۔ پانچویں حالت نہیں بنتی یہ قیام ہی میں شامل ہے۔ پھر نماز کے چار فرائض (حالتیں) ہیں۔ قیام، رکوع ، سجدہ اور تشہد۔ کوئی آیت نہیں اور نہ ہی کوئی حدیث ہے جس کو بنیاد بنایا جاسکے۔
پھر آپ لکھتے ہیں: ’’ ہم بھول گئے کہ آپ نے رکوع کیا ہے یا نہیں؟ صحابہ کرام eکا یہ قول کس کتاب میں ہے ؟ حوالہ دیں میرے علم میں نہیں۔

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ