سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(419) مردار جانور کے چمڑے کا کیا حکم ہے؟

  • 2704
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1983

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ جانور مردار ماکول اللحم کے چمڑے سے بعد دباغت کے انتفاع جائز ہے یا نہیں اور بہ تقدیر جواز عرض یہ ہے کہ یہ انتفاع عام ہے مثل بیع و شرا و ساخت ڈول و بستر، وغیرہ وغیرہ خاص ہے۔


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جانور مردار ماکول اللحم کے چمڑے سے بعد دباغت کے انتفاع جائز ہے اور بجز کھانے کے اس سے ہر قسم کا انتفاع جائز ہے مثلا بیع و شراء ساخت ڈول و بسترا وغیرہ

عن عبد اللّٰہ بن عباس قال سمعت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول اذا دبغ الاھاب فقد طھر رواہ مسلم وعنہ قال تصدق علی مولاة لیمونة بشاة فماتت فمربھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال ھلا اخذ تھم اھا بھا فد بغتموہ فانتقم بہ فقالوا انھا میتة بغنا مسکھا ثم ما زلنا تبذ فیہ حتی صارشنا (رواہ البخاری، مشکوٰۃ شریف)
یہ احادیث صاف صاف دلالت کرتی ہیں کہ جانور مردار کے چمڑے سے بعد دباغت کے ہر قسم کا انتفاع جائز ہے۔ ہاں اس کا کھانا حرام ہے۔ حررہ عبد الرحیم اعظم گڑھی عفی عنہ ۔ (سید نذیر حسین) (الجواب صحیح : علی محمد سعیدی جامعہ سعیدیہ خانیوال مغربی پاکستان، فتاویٰ نذیریہ جلد اوّل نمبر ۱۹۹)

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ