سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(920) اشعار میں مبالغے کی حدود وقیود

  • 26035
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 607

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

علامہ اقبال مرحوم کا شعر ہے:

حضورؐ دہر میں آسودگی نہیں ملتی

وفا کی بو ہو جس میں وہ کلی نہیں ملتی

مگر میں نذر کو اِک آبگینہ لایا ہوں

جو چیز اس میں ہے وہ جنت میں بھی نہیں ملتی

دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا جنت میں واقعتا کسی چیز کی کمی محسوس ہو گی؟ (عبد الرزاق اختر، محمدی چوک، حبیب کالونی گلی نمبر ۱۲، رحیم یار خان) (مارچ ۲۰۰۵)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شاعر کا مقصود محض مبالغہ ہے اگر احمد شوقی کی طرح استثنائی انداز میں کہا جاتا تو بہت بہتر ہوتا

آمَنْتُ بِاللّٰهِ وَاسْتَثْنَیْتُ جَنَّتَهٗ

دَمِشْقُ جَنَّاتٌ وَرَیْحَانٌ

’’میں اللہ پر ایمان رکھتا ہوں اور اُس کی جنت کو مستثنیٰ کرتے ہوئے کہتا ہوں کہ دمشق (اس زمین کی) جنت اور عظیم الشان نعمت ہے۔‘‘

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،متفرقات:صفحہ:628

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ