سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(875) غیر مسلم (این جی اوز )سے امداد قبول کرنا

  • 25990
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1228

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے علاقہ میں مختلف قسم کی این جی اوز رفاہی کام کررہی ہیں، جو لوگوں کو قرض، مویشی، پھل دار اورپھول دار پودے، سڑکیں ، پانی کی سکیمیں اور اسی قسم کی دوسری سہولتیں مہیا کرتی ہیں جب کہ ایسی خدمات کی آڑ میں ان کے مقاصد بڑے مبہم اور خلافِ وطن و دین ہوتے ہیں۔ ان خدمات کے عوض میں یہ تنظیمیں لوگوں کے اذہان کو متاثر کرکے اپنا راستہ ہموار کرتی اور مخصوص مقاصد حاصل کرتی ہیں۔

شرعی نقطہ نظر سے پسماندہ لوگ این جی اوز سے قرض لے سکتے ہیں یا نہیں؟ تاریخ اسلام میں کسی مشرک و کافر کی طرف سے دی گئی امداد مسلمانوں نے قبول یا مستردکی ہو؟ وضاحت فرمادیں تاکہ لوگوں کو بالتفصیل آگاہ کیا جا سکے۔

(سائل : محمد بشیر، ایبٹ آباد) (۱۳ جولائی ۲۰۰۱ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 دین و ایمان کی سلامتی کے پیش نظر ان لوگوں سے حتی المقدور دور ہی رہنا چاہیے اور اگر جملہ تحفظات ممکن ہوں تو قرض سمیت جملہ سہولیات سے فائدہ بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔ نبیﷺ نے یہود سے قرض کا معاملہ کیا تھا لیکن ان کی شر سے بچنا اوّلین شرط ہے۔

نبیﷺ نے صفوان بن امیہ کے مسلمان ہونے سے پہلے اس سے امداد لی تھی اور دوسرے ایک مشرک کی اعانت کو رد کردیا تھا۔ اس سے اہل علم نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ غزوہ وغیرہ کے حالات میں کافر کی امداد قبول نہیں کرنی چاہیے ہاں البتہ اگر کوئی اور ذاتی ضرورت وغیرہ پیش ہو تو پھر جائز ہے یا ایسا کافر ہو جو مسلمانوں کی بابت اچھی رائے رکھتا ہو تو اس سے بھی استعانت کا جواز ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو ، (شرح نووی:۱۱۸/۲)

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،متفرقات:صفحہ:595

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ