سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(308) ایک مسجد میں دوسری جماعت ہو سکتی ہے

  • 2593
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1495

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے مولوی صاحب فرماتے ہیں کہ جو آدمی پانچوں نمازیں باجماعت اہتمام کے ساتھ ادا کرتا ہو وہ کبھی کسی مجبوری سے جماعت سے رہ جائے تو اس کے لیے دوسری جماعت کروانا جائز ہے ورنہ دوسری جماعت ہر ایک کیلیے کرواناجائز نہیں۔ کیا یہ موقف درست ہے اور دوسری جماعت کے لیے اقامت کہنی چاہیے یا نہیں؟


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نہیں! کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان: ﴿وَارْکَعُوْا مَعَ الرَّاکِعِیْنَ ﴾ (۱)… اور رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ۔ (البقرہ:۲؍۴۳) میں حکم جماعت پانچوں نمازیں باقاعدہ اہتمام کے ساتھ باجماعت پڑھنے والوں کے ساتھ مخصوص نہیں، بلکہ اسی حکم میں سب نمازی شامل ہیں ، خواہ باقاعدہ باجماعت پڑھنے والے ہوں، خواہ بے قاعدہ، خواہ اہتمام کے ساتھ باجماعت پڑھنے والے ہوں، خواہ بغیر اہتمام کے باجماعت پڑھنے والے، خواہ بلا جماعت پڑھنے والے۔ ہاں دوسری جماعت کے لیے بھی اقامت کہنی چاہیے۔       

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ