سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(796) قرآن سنانے کے بدلے میں تحائف کی وصولی

  • 25911
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 906

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

’’ترجمہ: حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ  کا بیان ہے کہ میں عرض گزار ہوا۔ یا رسول اللہﷺ! جس آدمی کو میں قرآن مجید سکھاتا ہوں، اُس نے تحفے کے طور پر مجھے ایک کمان دی ہے۔ یہ مال تو ہے نہیں بلکہ اس کے ساتھ میں جہاد میں تیر اندازی کیاکروں گا۔ فرمایا: اگر تم یہ چاہتے ہو کہ تمھیں آگ کا طوق پہنایا جائے تو اسے قبول کر لو… (سنن أبی داؤد، …………سنن ابن ماجہ، ………مشکوٰة کتاب البیوع………)

اس حدیث شریف کی روشنی میں یا آپ کے علم کے مطابق قرآن و حدیث کی روشنی میں:

۱۔         جو لڑکے یا لڑکیاں مدرسوں میں پڑھتی ہیں وہ اپنے استادوں کے کپڑے یا کوئی دوسرا تحفہ دے سکتے ہیں یا نہیں؟

۲۔        رمضان المبارک میں جو حافظ صاحبان صرف تراویح میں قرآن پاک سنانے کے عوض جو معاوضہ یا تحفہ لیتے ہیں وہ جائز ہے یا نہیں؟

۳۔        جو علماء جلسوں میں تقریروں کے پیسے لیتے ہیں وہ جائز ہے یا نہیں؟ (منظور احمد ارائیں، کوٹ لکھپت لاہور) (۱۷ اپریل ۱۹۹۸ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مشارٌ الیہ روایت میں المغیرہ بن زیاد ابو ہاشم الموصلی ’’مختلف فیہ‘‘ راوی ہے۔ امام احمد نے اس کو ضعیف الحدیث کہا ہے۔ اس نے کئی ایک منکر احادیث بیان کی ہیں اور ہر وہ حدیث جس کو اس نے مرفوع بیان کیا وہ منکر ہے اور ابو زرعہ نے کہا، اس کی حدیث قابل حجت نہیں۔ (عون المعبود :۲۷۶/۳)

اس کے ہم معنی کئی ایک اور بھی روایات ’’نیل الاوطار‘‘ میں منقول ہیں جن سے ممانعت معلوم ہوتی ہے۔ اگرچہ ان میں بھی بعض کلام ہے لیکن مجموعہ روایات قابلِ حجت ہیں کہ تعلیم قرآن پر اجرت نہیں لینی چاہیے۔ اس بناء پر امام ابوحنیفہ وغیرہ اس بات کے قائل ہیں کہ مطلقاً تعلیم قرآن پر اجرت نہیں لینی چاہیے لیکن جملہ آثار کے پیش نظر ظاہر یہ ہے کہ بلاشرط کوئی شئے قبول کرنے کا کوئی حرج نہیں۔’’صحیح بخاری‘‘میں امام بخاری رحمہ اللہ  کا رجحان بھی اسی طرف ہے۔

لہٰذا سوال میں مذکور تین صورتوں کابلا شروط جواز ہے اور شرط کرنی ناجائز ہے۔

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،تلاوةِ قرآن:صفحہ:548

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ