سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(762) کیا بسم اللہ سورۃ کا حصہ ہے؟

  • 25877
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 630

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بسم اللّٰہ کیا سورۃ کا حصہ ہے؟  (محمد جہانگیر ضلع میرپور) (۲۱ اپریل ۱۹۹۵)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

  مسئلہ ہذا میں اہل علم کے مختلف اقوال ہیں۔ لیکن راجح قول یہ ہے کہ قرآن کا ہر وہ مقام جہاں بسم اللہ مرقوم ہے اس سورت کا وہ حصہ ہے۔ دلیل اس کی یہ ہے کہ اہل اسلام کا اجماع ہے کہ جو کچھ مابین الدفتین ( دو گتوں کے درمیان ) ہے وہ کلام اللہ ہے۔ مصاحف میں اس کو ثابت رکھنے پر سب کا اتفاق ہے۔اس کے باوجود کہ انتہائی چھان بین کے ساتھ قرآن کو زوائد سے منزّہ رکھنے کی سعی کی گئی ہے۔ یہاں تک کہ اس میں آمین بھی نہیں لکھی گئی۔ شرح مسلم میں امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’ وَاعْتَمَدَ أَصْحَابُنَا وَمَنْ قَالَ بِأَنَّهَا آیَةٌ مِنَ الْفَاتِحَةِ أَنَّهَا کُتِبَتْ فِی الْمُصْحَفِ بِخَطِّ الْمُصْحَفِ وَکَانَ هَذَا باتفاق الصحابة وإجماعهم علی أن لا یَثْبُتُوا فِیهِ بِخَطِّ الْقُرْآنِ غَیْرَ الْقُرْآنِ وَأَجْمَعَ بَعْدَهُمُ الْمُسْلِمُونَ کُلُّهُمْ فِی کُلِّ الْأَعْصَارِ إِلَی یَوْمِنَا وَأَجْمَعُوا أَنَّهَا لَیْسَتْ فِی أَوَّلِ بَرَاء َةٍ وَأَنَّهَا لَا تُکْتَبُ فِیهَا وَهَذَا یُؤَکِّدُ مَا قُلْنَاهُ۔‘ (شرح النووی علی مسلم،۱۱۱/۴، المرعاة: ۵۹۱/۱۔۵۹۲)

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،تلاوةِ قرآن:صفحہ:535

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ