سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(294) شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی عبارت کہ حیض والی عوت دن کے وقت پاک ہو جائے تو ظہر اور عصر اور رات کے وقت ہو تو مغرب اور عشاء اس عبارت کا مفہوم کیا ہے؟

  • 2574
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1894

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 شیخ الاسلام نے کہا ہے کہ اگر حیض والی عورت اگر دن میں پاک ہو تو ظہر اور عصر کی دونوں نمازیں پڑھے اور اگر رات میں پاک ہو تو مغرب اور عشاء دونوں نمازیں ادا کرے۔ اس عبارت کا کیا مطلب ہے؟


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 جو کچھ ظاہر میں سمجھ آتا ہے یہ ہے کہ اس حکم کی بنا دونوں وقتوں کے اشتراک پر ہی احتیاط پر عمل کرنے کو یعنی آخر دن سے مراد اول وقت عصر کا ہے کہ ظہر کا آخر وقت ہے اور رات سے مراد عشاء کا اول وقت ہے کہ مغرب کے وقت کا آخر ہے پس جو عورت ان وقتوں میں پاک ہو احتیاطاً دونوں نمازیں ادا کرے کیونکہ شرکت و قتین کے خیال سے کہہ سکتے ہیں کہ اس نے دونوں کو پا لیا تو دونوں وقتوں کی نماز ادا کرنی چاہیے اور حدیثوں سے ظاہر یہی بات ہے کہ اس نماز کو ادا کرے جس نماز کے وقت میں پاک ہوئی۔ (فتاویٰ نواب صدیق حسن خان جلد نمبر ۲ ص ۲۶)

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ