سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(287) زوال جمعہ کے دن بھی ہے تو زوال کا وقت کب تک رہتا ہے؟

  • 2567
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2540

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جمعہ کے دن بھی زوال ہے بموجب فتویٰ اہل حدیث بحوالہ کتب احادیث بخاری و مسلم اور اس کے خلاف بروایت مشکوٰۃ کہ جمعہ کے دن زوال نہیں ہے۔ اور اس پر مولانا حمید اللہ صاحب کا فتویٰ ہے۔ یہ حدیث مشکوٰۃ قابل عمل ہے یا نہیں؟ اگر نہیں ہے تو اس کی وجہ؟
اب سوال یہ ہے کہ زوال جمعہ کے دن بھی ہے۔ تو زوال کا وقت کب تک رہتا ہے اور جمعہ کے دن کیا وقت زوال سوائے فرضوں کے نوافل بھی ادا کر سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر کر سکتے ہیں تو اس کی کیا دلیل ہے؟


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 زوال روز ہوتا ہے، مگر زوال کے وقت جمعہ کے روز نفل وغیرہ پڑھنی جائز ہے۔ زوال اس کو کہتے ہیں۔ جب مسجد کی دیوار میں سایہ ہو۔ ایک انگلی بھر باہر نکل آوے تو نماز جائز ہے۔ (اہل حدیث ۳۱ اگست ۱۹۳۱ء)
شرفیہ:… جمعہ کے دن زوال کے وقت نماز نفل پڑھنے کا مسئلہ جواز کی بعض روایات ہیں مگر صحیح نہیں۔ ایک روایت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مسند شافعی میں رفعاً مروی ہے۔
بلفظ نھی عن الصلٰوة نصٖ النھار حتی تزول الشمس إلا یوم الجمعة انتھیٰ
اس میں اسحاق اور ابراہیم دو راوی ضعیف ہیں ثقہ نہیں بیہقی نے اس کو روایت کیا ہے اس کی سند میں واقدی متروک ہے۔ دوسرے طرق میں عطاء بن عجلان متروک ہے۔ طبرانی بسند واہی واثلہ سے روایت کیا ہے یہ سب غلط ہیں۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے ثعلبہ بن ابی مالک رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کر کے تائید کی ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہ نصف النہار یوم جمعہ نفل پڑھتے تھے۔ مگر مذکورہ تبع تابع صحابہ سے لقاء نہیں۔ لہٰذا یہ بھی ثابت نہیں۔ اور سنن ابو داؤد میں اور ثرم نے بھی ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایۃ کیا ہے۔
وقال مرسل ابو خلیل لم یسمع من ابی قتادة وفیه لیث بن ابی سلیم وضعیف وقال الاثرم الخ  (التلخیص الجیر)
اور صحیح مسلم میں ہے
عن عقبة ابن عامر قال ثلث ساعات کان رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم ینھانا أن نصلی فیھن أو نقبر فیھن موتانا حین تطلع الشمس بازغته حتی ترتفع وحین یوم القوم قائم الظھیرة حتی تمیل الشمس وحین تضیف للغروب حتّی تغرب۔ انتھیٰ  (مشکوٰۃ ص۹۴ وفی موطا مالک عن الضابعی ص۷۶) مطبوعہ دھلی۔
پس ثابت ہوا کہ زوال کے وقت نماز پڑھنی منع ہے خواہ یوم جمعہ ہو یا کوئی اور یوم اس لیے کہ منع کی حدیثیں صحیح ہیں اور جواز کی صحیح نہیں۔ صحیح کے مقابل غیر صحیح پر عمل با طل ہے، ہذا واللہ اعلم۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی، فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص۲۳۹)

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ