سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(698) کیا نماز کے بعد ’’آیۃ الکرسی‘‘ والی حدیث ضعیف ہے ؟

  • 24707
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 683

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مولوی عزیر مبارک پوری نے ایک مضمون میں اپنی تحقیق بیان کی ہے کہ نمازو ں کے بعد آیت الکرسی ، والی حدیث ضعیف ہے اور اس میں ایک راوی جھوٹا ہے۔ مضمون کے سیاق و سباق سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ آیت الکرسی جولوگ پڑھتے ہیں ترک کر دیں! کیا یہ صحیح ہے؟ نیز کیا محدثین کا اصول کہ فضائلِ اعمال میں ضعیف پر عمل ہوسکتا ہے، غلط اور ناقابلِ تسلیم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح ہو، کہ ہر دور میں محدثین عظام کا طرۂ امتیاز رہا ہے، کہ وہ احادیث کو یوں پرکھتے ہیں، جیسے سُنار کسوٹی پر کھرا اور کھوٹا سونا پرکھتا ہے۔ لہٰذا یہ بات کوئی تعجب کی نہیں، کہ محترم محقق العصر غازی عزیر (﷾) نے بھی محدثین کے اصولوں کے مطابق اپنی تحقیق پیش کرنے کی سعی فرمائی ہے۔ یہ انتہائی مستحسن عمل ہے۔

یہ دوسری بات ہے کہ بعض دفعہ تحقیقی میدان میں فہمِ قواعد میں اختلاف پیدا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے نتائج مختلف ہوتے ہیں۔ کبھی کسی محدث نے جان بوجھ کر صحیح حدیث کو نہ تو ضعیف کہا ہے اور نہ فی الواقع ضعیف کو صحیح کہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ علم مصطلح الحدیث بحرزَخَار ہے، جس میں غوطہ زن ہو کر سُچے موتی حاصل کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ پھر یہ فریضہ ہر عام و خاص سرانجام نہیں دے سکتا۔ بلکہ یہ کام صرف کبار علماء کا ہے۔ جنہوں نے ساری زندگیاں اس فن میں صرف کر دیں۔  جہاں تک زیرِبحث مسئلہ کا تعلق ہے، سو یہ حدیث بیہقی رحمہ اللہ  کی ’’شعب الایمان‘‘ میں ہے۔ (۵؍۳۳۰) اور امام ابن جوزی رحمہ اللہ  نے اس کو موضوعات میں بیان کیا ہے۔ سند کے اعتبار سے روایت ہذا سخت ضعیف ہے، مگر شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے۔ شواہد میں ابوامامہ، مغیرہ بن شعبہ، ابن مسعود اور صلصال بن دلہمس کی احادیث معروف ہیں۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! القول المقبول (ص ۴۸۰، ۴۸۱)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:592

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ