سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(301) سلام پھرنے کے بعد بقیہ نماز بغیر سترہ کے پڑھنا

  • 24311
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 591

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب نماز کھڑی ہو اور کوئی شخص آجائے جس کی کچھ نماز فوت ہو چکی ہو اور وہ نماز میں شامل ہو جائے تو جب امام سلام پھیرے دے اور وہ شخص باقی نما زکے لیے اٹھ جائے تو کیا وہ سُترہ کی طرف نماز میں آگے یا پیچھے جا سکتا ہے؟ یا وہ نماز میں شامل ہونے سے پہلے اپنے سامنے سُترہ رکھ سکتا ہے۔ قرآن اور حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم    کی روشنی میں جواب دیں۔ آپ کی بڑی مہربانی ہوگی۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی حالت میں سُترے کی تلاش میں آگے پیچھے جانے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ بعد میں ملنے والا مقتدی موجودہ ہیئت میں ہی نماز مکمل کرلے اور نہ ہی پیشگی کسی سُترہ کے بندوبست کی ضرورت ہے۔ غزوہ تبوک کے سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم    سے نمازِفجر کی ایک رکعت فوت ہو گئی تھی۔ حالتِ قضائی میںثابت نہیں ہو سکا، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم    نے اس وقت کسی سُترہ کا انتظام کیا ہو۔ حالانکہ عہدِ نبوت کے آخری دور کا یہ واقعہ ہے۔ نیز اصل چونکہ ’’براء ۃِ ذمہ‘‘ ہے اس لیے بھی اسی کیفیت کو ترجیح ہو گی۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:293

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ