سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(75) لیٹرین کا رخ کس طرف ہونا چاہیے؟

  • 24085
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1260

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے بھائیوں نے لیٹرین بنائی مستری نے اس کا رُخ شمالاً جنوباً کی بجائے شرقاً غرباً کردیا ،اگر منہ مشرق کی طرف کرکے بیٹھتے ہیں تو پیٹھ قبلہ کی طرف ہوتی ہے اور اگر منہ قبلہ کی طرف کرتے ہیں توپیٹھ مشرق کی طرف۔ مستری نے کہا کہ شمال کی طرف چونکہ قطب ستارا ہے اس لیے اس طرف منہ یا پیٹھ کرنا گناہ ہے یہ لیٹرین چھت کے نیچے ہے کیا اسے گرا کر سمت درست کرنا ضروری ہے یا ایسے ہی جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسئلہ ہذا میں اہل علم کا سخت اختلاف ہے۔ شارحینِ حدیث نے متعدد اقوال نقل کیے ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ  ، علامہ صنعانی اور علامہ سندھی رحمہ اللہ کا رجحان اس طرف ہے، کہ صحراء میں قضائے حاجت کے وقت استقبال(منہ کرنا) اور استدبار(پیٹھ کرنا) قبلہ مطلقاً ناجائز ہے اور غیر صحراء ( عمارت/ لیٹرین) میں مطلقاً جائز ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ   نے بھی ’’صحیح بخاری‘‘ میں اسی مسلک کو اختیار کیا ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں:

’ بَابُ لَا تَستَقبِلُ القِبلَةَ بِغَائِطٍ اَو بَولٍ اِلَّا عِندَ البَنَاءِ جِدَارًا اَو نَحوَهٗ۔‘

یہ استثناء ابن عمر رضی اللہ عنہما  کی حدیث سے مستفاد ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما  نے کہا کہ ایک روز میں حفصہ

( رضی اللہ عنہا ) کے گھر کی چھت پر چڑھا۔ دیکھتا ہوں کہ آپﷺ بیت الخلاء میں دو اینٹوں پر بیٹھے ’’بیت المقدس‘‘ کی طرف رُخ کیے ہوئے تھے۔ ظاہر ہے کہ مدینہ کی طرف کے اعتبار سے اس وقت آپ کی پیٹھ کعبہ کی طرف تھی۔ صحیح البخاری،بَابُ مَنْ تَبَرَّزَ عَلَی لَبِنَتَیْنِ،رقم:۱۴۵

 اور جابررضی اللہ عنہ کی روایت جو ’’مسند احمد‘‘ اور ’’سنن ابی داؤد‘‘ وغیرہ میں ہے، اس میں استقبال کے جواز کی تصریح ہے۔ اس طرح ممانعت اور جواز کے مختلف دلائل پر عمل بھی ہو جاتا ہے بجائے اس کے کہ ایک کو چھوڑ دیا جائے۔ راوی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما  کا اپنا عمل بھی اسی کے مطابق تھا۔

صاحب ’’المرعاۃ‘‘ اور کئی ایک علماء مطلقاً عدمِ جواز کے قائل ہیں۔ ان میں سے امام ابن حزم، ابن قیم، شوکانی، علامہ عبد الرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ ہیں۔ مذکورہ بالا دلائل کی رو سے میرا رجحان پہلے مسلک کی طرف ہے۔ لہٰذا لیٹرین کا رُخ جو مشرق اور مغرب کی طرف بن گیا ہے اسے اپنی حالت پر رہنے دیں، بدلنے کی ضرورت نہیں۔قطب تارے کا کوئی مسئلہ نہیں۔ یہ محض خرافات میں سے ہے۔ شرع میں اس کا کوئی اصل نہیں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

كتاب الطہارۃ:صفحہ:124

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ