سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(55) زیرِ ناف بال مونڈنے ميں کتنی تاخیر کی جاسکتی ہے، اور ان کی مقدار کہاں تک ہے؟

  • 24065
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 634

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حکم ہے قرآن وحدیث وسنت رسول اللہ ﷺ کا اس مسئلہ کے اندر کہ زیرِ ناف بال مونڈنا واجب ہیں یا سنت اور ان کے مونڈنے میں کتنی تاخیر کی جاسکتی ہے، اور ان کی مقدار کہاں تک ہے؟بعض لوگ ناف سے شروع کرکے گھٹنوں تک مونڈتے ہیں۔ کیا اس طرح کرنا صحیح ہے؟ اگر نہیں تو پھر سنتِ مصطفیﷺ کی روشنی میں باحوالہ جواب مرحمت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نیل الأوطار میں ہے ’ وَ هُوَ سُنَّة بالإتفاق‘ (۱/۱۲۳)

یعنی ’’زیرِ ناف بال مونڈنا بالاتفاق سنت ہے۔‘‘ تیسیر العلام: ۱/ ۶۹

بال مونڈنے میں چالیس روز تک تاخیر ہوسکتی ہے۔ حدیث میں ہے:

’ أن لَا نَترُكَ أَکثَرَ مِن أَربَعِینَ لَیلَةً ‘صحیح مسلم،بَابُ خِصَالِ الْفِطْرَةِ،رقم:۲۵۸

امام نووی فرماتے ہیں:

’ مَعنَاهُ: تَرکًا نَتَجَاوَزُ بِه أَربَعِینَ، لِأَنَّهٗ وُقِّتَ لَهُم التَّركُ أَربَعِینَ قَالَ: وَالمُختَارُ أَنَّهٗ یُضبَطُ بِالحَاجَةِ وَالطُّولِ۔ فَإِذَا طَالَ حَلَقَ۔ اِنتَهٰی ۔ قُلتُ : بَلِ المُختَار أَنَّهُ یَضبُطُ بِالاَربَعِینَ الَّتِی ضَبَطَ بِهَا رَسُولَ اللّٰهِ ﷺ فَلَا یَجُوزُ تَجَاوُزُهَا وَ لَا یُعَدُّ، مُخَالِفًا لِلسُّنَّةِ مِن تَركِ القَصِّ، وَ نَحوِهٖ، بُعد الطُّولِ إِلٰی اِنتَهَاءِ تِلكَ الغَایَةِ ‘ نیل الأوطار: ۱/ ۱۲۵

مرد اور عورت کے مخصوص مقام کے اوپر اور اس کے اردگرد سے بال مونڈنے چاہئیں۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اَلمُرَادُ بِالعَانَةِ:  الشَّعرَ فَوقَ الذَّکَرِ، وَ حَوَالِیهِ، وَ کَذَالِكَ الشَّعرُ الَّذِی حَولَ فَرجِ المَرأَةِ ‘  اس کے علاوہ سنت سے ثابت نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

كتاب الطہارۃ:صفحہ:114

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ