سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(124) ضرورت کے تحت مطلقہ عورت سے ملاقات کرنا

  • 23876
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 591

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مطلقہ عورت کے لیے کیا جائز ہے کہ اپنے طلاق دینے والے شوہر سے کسی ضرورت کے تحت ملاقات کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس کسی عورت کو طلاق ہوجاتی ہے اور اس کی عدت کی مدت بھی ختم ہوجاتی ہے تو اس کے بعد اس کا شوہر اس کے لیے اجنبی(نامحرم) ہوجاتا ہے۔جس طرح وہ کسی دوسرے نامحرموں سے تنہائی میں نہیں مل سکتی اسی طرح اپنے سابقہ شوہر سے تنہائی میں نہیں مل سکتی۔ اسی طرح اپنے سابقہ شوہر سے تنہائی میں نہیں مل سکتی ۔کیونکہ حدیث میں ہے جب مرد عورت تنہائی میں ملتے ہیں تو شیطان ان کاتیسرا ہوتا ہے۔

اگر ضرورت کی بناپر اپنے سابق شوہر سے ملنا ضروری ہے تو شرعی حدود میں رہتے ہوئے اس سے مل سکتی ہے باشرط کہ تنہائی میں نہ ملے۔

اگر عدت کی مدت ختم نہیں ہوئی ہے اور پہلی طلاق ہویا دوسری طلاق ہوتو مطلقہ عورت اپنے شوہر سے تنہائی میں مل سکتی ہے بلکہ بیوی کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے شوہر  ہی کے گھر میں عدت کی مدت گزارے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿يـٰأَيُّهَا النَّبِىُّ إِذا طَلَّقتُمُ النِّساءَ فَطَلِّقوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحصُوا العِدَّةَ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُم لا تُخرِجوهُنَّ مِن بُيوتِهِنَّ وَلا يَخرُجنَ إِلّا أَن يَأتينَ بِفـٰحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ وَتِلكَ حُدودُ اللَّهِ وَمَن يَتَعَدَّ حُدودَ اللَّهِ فَقَد ظَلَمَ نَفسَهُ لا تَدرى لَعَلَّ اللَّهَ يُحدِثُ بَعدَ ذ‌ٰلِكَ أَمرًا ﴿١﴾... سورة الطلاق

’’اے نبی! (اپنی امت سے کہو کہ) جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت (کے دنوں کے آغاز) میں انہیں طلاق دو اور عدت کا حساب رکھو، اور اللہ سے جو تمہارا پروردگار ہے ڈرتے رہو، نہ تم انہیں ان کے گھروں سے نکالو اور نہ وه (خود) نکلیں ہاں یہ اور بات ہے کہ وه کھلی برائی کر بیٹھیں، یہ اللہ کی مقرر کرده حدیں ہیں، جو شخص اللہ کی حدوں سے آگے بڑھ جائے اس نے یقیناً اپنے اوپرظالم کیا، تم نہیں جانتے شاید اس کے بعد اللہ تعالیٰ کوئی نئی بات پیدا کر دے ‘‘

اللہ کاحکم ہے کہ مطلقہ بیوی عدت کے ایام میں اپنے شوہر ہی کے گھر پر رہے۔گھر کے باہر دوسری جگہ نہ رہے۔شاید کہ اس عدت میں اللہ تعالیٰ دونوں کے دل ایک دوسرے کے لیے صاف کردے اوران کے درمیان محبت کی فضا قائم ہوجائے اور شوہر اپنی بیوی کو واپس اپنی زوجیت میں لے لے۔یہ اللہ کا حکم ہے لیکن اس حکم کے برعکس اس دور میں اکثر مطلقہ عورتیں نہ خود اپنے شوہر کے گھر میں رہنا چاہتی ہیں  اور نہ شوہرہی اس بات کے لیے تیار ہوتا ہے۔یہ بات خلاف شریعت ہے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

عورت اور خاندانی مسائل،جلد:1،صفحہ:296

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ