سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(291) کیا کسی حالت میں اکڑ کر چلنے کی اجازت ہے؟

  • 23660
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1381

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

چال میں میانہ روی سے کیا مراد ہے؟ کیا شریعتِ اسلامی میں کوئی ایسی شکل ہے کہ آدمی کو اکڑ کر چلنے کی اجازت ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن حکیم میں لقمان حکیم کی نصیحت موجود ہے جو اُنہوں نے اپنے بیٹے سے کی تھی، انہوں نے فرمایا:

﴿وَاقصِد فى مَشيِكَ ... ﴿١٩﴾... سورة لقمان

’’اپنی رفتار میں میانہ روی اختیار کرو۔‘‘

میانہ روی سے مراد یہ ہے کہ نہ تو چال میں مغرور لوگوں جیسی رعونت پائی جائے، نہ سفلی مزاج رکھنے والوں کا چھچھورا پن اور نہ بیماروں جیسی کمزوری کا اظہار ہو بلکہ چال میں وقار اور متانت پائی جائے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا:

﴿ وَعِبادُ الرَّحمـٰنِ الَّذينَ يَمشونَ عَلَى الأَرضِ هَونًا ...﴿٦٣﴾... سورة الفرقان

’’رحمٰن کے (نیک) بندے وہ ہیں جو زمین پر فروتنی کے ساتھ چلتے ہیں۔‘‘

اکڑ کر چلنے کی ممانعت ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَلا تَمشِ فِى الأَرضِ مَرَحًا إِنَّكَ لَن تَخرِقَ الأَرضَ وَلَن تَبلُغَ الجِبالَ طولًا ﴿٣٧﴾... سورةالإسراء

’’اور زمین پر اکڑ کر نہ چل کہ نہ تو تُو زمین کو پھاڑ سکتا ہے اور نہ بلندی میں پہاڑوں کو پہنچ سکتا ہے۔‘‘

لقمان حکیم نے اپنے بیٹے سے فرمایا:

﴿ وَلا تَمشِ فِى الأَرضِ مَرَحًا إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ كُلَّ مُختالٍ فَخورٍ ﴿١٨﴾... سورة لقمان

’’اور زمین پر اتر کر نہ چل! کسی تکبر کرنے والے شیخی خورے کو اللہ پسند نہیں کرتا۔‘‘

البتہ رمل کو اسلام نے مشروع کیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنھم جب مدینہ سے بیت اللہ کی زیارت کے لیے آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ طواف کے ابتدائی تین چکروں میں رمل کریں یعنی پہلوانوں کی طرح اکڑ اکڑ کر تیز تیز چلیں۔

کفارِ مکہ کا خیال تھا کہ مدینے کی آب و ہوا موافق نہ ہونے کی وجہ سے مسلمان کمزور ہو چکے ہیں۔ لہذا وہ ان کے مقابلے کی اب سکت نہیں رکھتے۔ ان کی اس غلط فہمی کو مسلمانوں نے رمل سے دُور کیا۔

اسی طرح میدانِ جہاد میں دشمن کو مرعوب کرنے کے لیے اکڑ کر چلنا جائز ہے، جیسے کہ ابو دُجانہ رضی اللہ عنہ کا عمل ہے، دیگراوقات میں تواضع اورانکساری سے ہی چلنا چاہیے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

اسلامی آداب و اخلاق،صفحہ:616

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ