سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(279) مولودِ کعبہ کون ہے؟

  • 23649
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 3943

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لوگوں میں مشہور ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ ایک فرقے کے لوگ ’’مولودِ کعبہ کا جشن‘‘ کے نام سے اشتہارات بھی شائع کرتے ہیں۔ بعض پنجابی قوال ’’جتھے تیرا ھجج ہووے اوتھے علی جمیا‘‘ کی رٹ بھی لگاتے ہیں، تو کیا ایسی کوئی ٹھوس دلیل موجود ہے جس کی وجہ سے علی رضی اللہ عنہ کو "مولودِ کعبہ" کہا جاتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی مستند دلیل سے یہ بات ثابت نہیں ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کعبہ میں پیدا ہوئے تھے۔ البتہ ام المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے حکیم بن حزام کعبہ میں پیدا ہوئے تھے۔ علماء نے ان کی یہ خصوصیت بیان کی ہے جو کسی اور میں نہیں پائی جاتی حکیم بن حزام کی والدہ چند خواتین کے ساتھ کعبہ کی زیارت کے لیے گئیں، وہ کعبہ کے اندر تھیں کہ انہیں در دِزہ شروع ہو گیا لہذا وہیں انہوں نے بیٹے کو جنم دیا۔ (حاکم 482/3)

امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

ولد حكيم بن حزام فى جوف الكعبة و عاش مئة و عشرين سنة(مسلم، ثبوت خیار المجلس للمتبایعین)

’’حکیم بن حزام کی ولادت کعبہ کے اندر ہوئی اور انہوں نے ایک سو بیس برس عمر پائی۔‘‘

امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

حکیم رضی اللہ عنہ کی ولدت کعبہ کے اندر ہوئی۔ کوئی دوسرا شخص اس کے اندر پیدا نہیں ہوا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں جو ایسی بات بیان کی جاتی ہے وہ اہل علم کے نزدیک ضعیف قول ہے۔ (تہذیب الاسماء واللغات 166/1)

مصعب بن عبداللہ بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا ہے:

ان کی والدہ نے انہیں کعبہ کے اندر جنم دیا۔ ان سے پہلے یا بعد کوئی بھی کعبہ کے اندر پیدا نہیں ہوا۔ (حاکم 483/3)

امام حاکم نے مصعب کی اس بات کو اُن کا وہم قرار دیا ہے کہ حکیم رضی اللہ عنہ کے بعد بھی کوئی کعبہ میں پیدا نہیں ہوا اور کہا کہ متواتر روایات سے ثابت ہے کہ علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کی ولادت بھی کعبہ کے اندر ہوئی تھی۔ (ایضا)

جب کہ نامور علماء و ائمہ نے اس قسم کے دعویٰ کو کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کعبے میں پیدا ہوئے ضعیف قرار دیا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

یہ خصوصیت ان (حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ) کے علاوہ کسی بھی شخص کو حاصل نہیں۔ مستدرک (حاکم) میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں جو لکھا ہے وہ ضعیف ہے۔ (تدریب الراوی 360/2)

ابن عبدالبر نے لکھا ہے کہ حکیم رضی اللہ عنہ کی ولادت کعبہ کے اندر ہوئی تھی۔ ان کے علاوہ کوئی دوسرا شخص کعبہ کے اندر پیدا نہیں ہوا۔ سیدنا علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کے متعلق جو ایسا دعویٰ کیا جاتا ہے وہ اہل علم کے نزدیک ضعیف ہے۔ (الاستیعاب بمعرفة الاصحاب 363/1)

مصطفیٰ بن محمد بن عبدالعلوی رقم طراز ہیں کہ حکیم رضی اللہ عنہ کی ولادت کعبہ کے اندر ہوئی، کوئی دوسرا شخص اس خصوصیت میں ان کا شریک نہیں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے متعلق ایسا دعویٰ اہل علم کے نزدیک ضعیف ہے۔ (عنوان النجابة فی معرفة الصحابة من مات بالمدینة من الصحابة، ص: 63)

(نوٹ: حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کے حالات و کمالات اور مذکورہ بالا بیانات کی مزید تفصیلات کے لیے دیکھیے ہفت روزہ الاعتصام 57/5 میں محترم پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ کا مضمون۔)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

اصلاح عقائد و اعمال اور رسومات،صفحہ:576

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ