سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(258) کیا بچی کا نام "رملہ" رکھا جا سکتا ہے۔

  • 23628
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 3383

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

’’یہ آپ نے کس طرح کا نام رکھا ہے؟ یہ عجیب نام رکھنے کی بجائے آپ کسی صحابیہ کے نام پر نام رکھتے۔‘‘ ایک دوست دوسرے دوست سے نومولود بچی کے نام کے سلسلے میں گفتگو کر رہا تھا۔ سوال یہ ہے کہ یہ نام پہلے کبھی سنا نہیں، کیا مسلمان بچی کا نام رملہ رکھنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بہت سے نام ایسے ہیں جنہیں سن سن کر ہم ان سے مانوس ہو چکے ہوتے ہیں جبکہ بعض نام ایسے بھی ہوتے ہیں جو فی الواقع درست ہوتے ہیں مگر ہمارے کان ان سے آشنا نہیں ہوتے، لہذا پہلی مرتبہ سننے کے موقع پر ایسے نام اجنبی محسوس ہو سکتے ہیں۔

رمله عربی میں ایسی زمین کو کہتے ہیں جس کے اوپر ریت ہو، ریتلی زمین (جو کہ نرم ہوتی ہے) اور ریت کے ٹیلے کو رملہ کہا جاتا ہے۔ ایک ام المومنین کا نام بھی رملہ تھا، بعض صحابیات رضی اللہ عنھن کا نام "رملہ" تھا مگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کا بھی نام تبدیل نہ کیا اور نہ تبدیل کرنے کا حکم ہی دیا، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برے ناموں کو بدل دیا کرتے تھے۔ معلوم ہوا کہ رملہ نام رکھنے میں کوئی حرج اور قباحت نہیں۔

مشہور مؤرخ امام ابن اثیر رحمۃ اللہ علیہ نے چھ ایسی صحابیات کا تذکرہ کیا ہے جن کا نام " رمله" تھا۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے رملہ نامی سات صحابیات کا تذکرہ کیا ہے۔

(الاصابة فی تمییز الصحابة 298/4-301)

اُسُد الغابة فى معرفة الصحابة (828/3-830) کے حوالے سے ان صحابیات کا مختصر تعارف پیش کیا جاتا ہے:

1۔ رملہ بنت حارث بن ثعلبہ بن زید انصاریہ نجاریہ رضی اللہ عنہا

رملہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی یعنی آپ رضی اللہ عنہا صحابیہ ہیں۔ جب سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے بنو قریظہ کے بارے میں اپنا فیصلہ سنایا تھا تو وہ گھبرا گئے تھے اور رملہ بنت حارث کے مکان میں جا چھپے تھے۔

2۔ ام المومنین ام حبیبہ رملہ بنت ابوسفیان صخر بن حرب قریشیہ امویہ رضی اللہ عنہا

یہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ اور صفیہ بنت ابوالعاص کی دختر ہیں۔ آپ حبشہ میں تھیں جب ان کا نکاح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دیا گیا تھا، اس طرح انہیں ام المومنین بننے کا شرف حاصل ہوا۔ چھ ہجری میں ان کا نکاح پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا اور آٹھ ہجری فتح مکہ کے موقع پر ان کے والد ابوسفیان اور بھائی معاویہ رضی اللہ عنہما مسلمان ہو گئے۔

ام المومنین ام حبیبہ رملہ رضی اللہ عنہا کی وفات 44ھ میں ہوئی۔

3۔ رملہ بنت شیبہ قدیم الاسلام ہیں۔ بعض نے ان کا نام رملہ کی بجائے رمیلہ ذکر کیا ہے۔ ان کا نکاح خلیفہ ثالث عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے ہوا تھا۔

جب رملہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا نے اسلام قبول کیا تو ان کی عم زاد بہن ہند بنت عتبہ نے ان کے اسلام لانے کا برا منایا اور انہیں شیبہ کے بدر میں قتل ہو جانے پر عار دلائی

تدين لمعشر قتلوا اباها

اقتل ابيك جاءك باليقين

’’اس (رملہ بنت شیبہ) نے اس گروہ کا دین پسند کیا جنہوں نے اس کے باپ (شیبہ) کو قتل کر دیا ہے۔ اے رملہ! کیا تجھے واقعی اپنے باپ کے قتل کا یقین ہے؟‘‘

4۔ رملہ بنت عبداللہ بن ابی بن سلول انصاریہ رضی اللہ عنہا

یہ رملہ رئیس المنافقین (منافقین کے سردار) عبداللہ بن ابی کی بیٹی ہیں۔ اس خاتون نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کرنے کا شرف حاصل کیا۔

5۔ رملہ بنت ابوعوف بن صبیرہ رضی اللہ عنہا

رملہ بنت ابوعوف اور ان کے شوہر مطلب بن ازہر بن عوف کا شمار مکہ میں اسلام قبول کرنے والے مسلمانوں میں کیا جاتا ہے، ان دونوں میاں بیوی نے حبشہ کی ہجرت کی تھی اور ان کے ہاں وہاں عبداللہ نامی ایک بیٹا پیدا ہوا۔ اسی عبداللہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پہلے آدمی ہیں جو اسلام میں اپنے والد کے وارث ہوئے۔

6۔ رملہ بنت وقیعہ بن حرام بن غفار غفاریہ رضی اللہ عنہا

ان کے بارے میں خلیفہ بن خیاط نے کہا ہے کہ یہ ابوذر کی والدہ ہیں۔ ایک روایت میں انہیں ام عمرو بنت عبسہ لکھا گیا ہے۔

7۔ رملہ بنت خطاب رضی اللہ عنہا

حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے رملہ نامی صحابیات کے تذکرے میں دوسرے نمبر پر رملہ بنت خطاب نامی صحابیہ کا بھی تذکرہ کیا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

خواتین کے مخصوص مسائل،صفحہ:553

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ