سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(236) شکاری کتے کے شکار کے مسائل

  • 23606
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 2693

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شکاری کتا بوقت شکار کس طرح چھوڑا جاتا ہے؟ اگر کتا شکار کیے ہوئے جانور کا کچھ حصہ کھا جائے تو اس جانور کے بارے میں کیا حکم ہے؟ نیز شکاری کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی شامل ہو گیا تو ایسے شکار کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

’’شکاری یا سدھایا ہوا کتا بسم اللہ پڑھ کر شکار پر چھوڑا جائے۔‘‘(بخاري، الذبائح والصید، ما جاء فی التصید، ح: 5488)

شکاری کتا اگر شکار کر کے اپنے مالک کے لیے رکھ چھوڑے، اسی کا انتظار کرے، اُس کے پاس لے آئے اور خود نہ کھائے، حتی کہ اگر اس نے اس شکار کو مار بھی ڈالا ہو تو تب بھی وہ شکار شدہ جانور حلال ہو گا۔ اگر کتا اس سے کچھ کھا لے تو پھر ایسے جانور کا گوشت استعمال کرنا جائز نہ ہو گا۔ ارشاد نبوی ہے:

(اذا ارسلت كلابك المعلمة وذكرك اسم الله فكل مما امسكن عليك وان قتلن الا ان ياكل الكلب)(ایضا، اذا اکل الکلب ۔۔، ح: 5483)

ایک اور حدیث میں ہے:

(فكل مما امسكن عليك الا ان ياكل الكلب فلا تاكل)(ایضا، ما جاء فی التصید، ح: 5487)

’’اگر وہ (شکاری کتے) شکار پکڑ کر تمہارے لیے روک رکھیں تو اسے کھا لو مگر اس شکار میں سے کتا کھا لے تو پھر تم نہ کھاؤ۔‘‘

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَكُلوا مِمّا أَمسَكنَ عَلَيكُم...﴿٤﴾... سورة المائدة

’’جس شکار کو وہ تمہارے لیے پکڑ کر روک رکھیں تو اسے کھا لو۔‘‘

ایسا شکار جس میں شکاری کتے کے، جسے بسم اللہ پڑھ کر چھوڑا گیا ہو، علاوہ کوئی دوسرا کتا بھی شامل ہو جائے تو ایسا شکار کھانے کی اجازت نہیں ہے۔ ارشاد نبوی ہے:

(وان خالطها كلاب من غيرها فلا تاكل)(بخاري، الذبائح والصید، اذا اکل الکلب، ح: 5483)

ایک اور حدیث میں ہے:

(لا تاكل فانما سميت على كلبك ولم تسم على غيره)(ایضا، اذا وجد مع الصید کلب اخر، ح؛ 5486)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

شکار کے مسائل،صفحہ:512

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ