سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(61) شب برات کی شرعی حیثیت

  • 23431
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 4034

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شعبان کی پندرھویں شب کے نوافل کے عنوان سے درج ذیل تحریر کسی بھائی نے بھیجی ہے اور کہا ہے کہ اس کے متعلق وضاحت کریں:

1۔ شعبان کی پندھویں شب کو غسل کریں اگر غسل والے پانی میں 7 عدد بیری کے پتے ڈال کر گرم کر لیں پھر غسل کریں تو پور سال بیماریوں سے ان شائاللہ بچے رہیں گے، اگر کسی وجہ سے غسل نہ کر سکیں تو صرف وضو کر کے دو رکعت تحیۃ الوضو پڑھیں، ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد آیۃ الکرسی ایک دفعہ اور سورۃ اخلاص 3،3 مرتبہ پڑھنی ہے، یہ نماز بہت فضیلت رکھتی ہے۔

2۔ شعبان کی پندرھویں شب کو جو کوئی 6 رکعات نماز 2،2 رکعت کر کے بعد نماز مغرب پڑھے کہ ہر 2 رکعت کے بعد سورۃ یٰس ایک مرتبہ یا سورۃ اخلاص 21،21 مرتبہ پڑھے اس کے بعد دعا نصف شعبان المعظم پڑھے۔

3۔ شعبان کی پندرھوین شب جو کوئی 2 رکعت نماز اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں ایک مرتبہ آیۃ الکرسی اور 15،15 مرتبہ سورۃ اخلاص بعد سورۃ فاتحہ پڑھے اور سلام کے بعد ایک 100 مرتبہ درود پڑھ کر ترقی رزق کی دعا کرے، ان شاءاللہ تعالیٰ اس نماز کی برکت سے رزق میں ترقی ہو گی۔

4۔ شعبان کی پندرھویں شب جو کوئی 8 رکعات نماز 2،2 کر کے پڑھے ہر رکعت میں سورۃ قدر ایک مرتبہ اور سورۃ اخلاص 25 مرتبہ پڑھے، واسطے بخشش، گناہ یہ نماز بہت افضل ہے۔ اللہ تعالیٰ پڑھنے والے کی بخشش فرمائے گا۔

5۔ شعبان کی پندرھویں شب جو کوئی 8 رکعات نماز 4،4 کر کے پڑھے اس طرح کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد 10، 10 مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھے۔ اللہ تعالیٰ اس نماز کے پڑھنے والے کے لیے بےشمار فرشتے مقرر کرے گا جو اُسے عذاب قبر سے نجات اور جنت میں داخل ہونے کی خوش خبری سنائیں گے۔

6۔ شعبان کی چودہ تاریخ کو بعد نمز عصر آفتاب غروب ہونے کے وقت باوضو چالیس مرتبہ درج ذیل کلمات پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس دعا کے پڑھنے  والے کے چالیس سال کے گناہ معاف فرمائے گا۔ کلمات یہ ہیں: "لا حول ولا قوة الا بالله العلى العظيم"

مدنی التجا: اپنی تمام دعاؤں میں سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری امت کو شامل رکھیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تحریر میں دیے جانے والے فضائل اور اعمال خود ساختہ ہیں اور شریعت سازی کے مترادف ہیں، بعض لوگوں کا خیال ہے کہ فضائل اعمال ضعیف احادیث سے بھی ثابت ہوں تو ان پر عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں حالانکہ یہ بات درست نہیں کیونکہ اعمال کی فضیلت صرف اور صرف وحی الہٰی سے معلوم ہو سکتی ہے اس میں اجتہاد کو بھی کوئی دخل نہیں۔ یہ توقیفی معاملہ ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیں ہماری کتاب شوقِ عمل۔)

تحریر میں دیے گئے طریقے اور فضائل تو ضعیف احادیث سے بھی ثابت نہیں ہیں، تحریر کے مندرجات پر سرسری نظر ڈال کر بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کے مندرجات درست نہیں ہیں:

1۔ یہ جو لکھا ہے کہ شعبان کی پندرھویں شب کو غسل کریں یہ کس نے حکم دیا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے یا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے؟ پھر بیری کے پتے پانی میں ڈال کر غسل کرنے سے سارا سال بیماریوں سے محفوظ رہنے کی بات بھی غلط ہے، تحیۃ الوضوء کی فضیلت تو مسلم ہے مگر اس میں سورتوں اور ان کی تعددمتعین کرنا درست نہیں۔

2۔ ہر دو رکعت کے بعد سورۃ یٰس اور 21،21 مرتبہ سورۃ اخلاص کی تحریر بھی درست نہیں۔ اور لکھا ہے کہ اس کے بعد دعائے نصف شعبان المعظم پڑھی جائے جو کہ تحریر کی پشت پر دی گئی ہے۔ یہ دعا دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ خود ساختہ ہے، اس دعا کی عربی بھی غیر معیاری ہے۔ مثلا "الهى بالتجلى الاعظم فى ليلة النصف من شهر شعبان المكرم"

مزید برآں وہ آیات جو لیلۃ القدر کے بارے میں ہیں انہیں شعبان کی پندرھویں رات پر چسپاں کیا گیا ہے، جیسے دعائے نصف شعبان کے الفاظ التى يفرق فيها كل امر حكيم سے ظاہر ہوتا ہے۔ حالانکہ یہ بات اس رات کے بارے میں ہے جس میں قرآن نازل ہوا ہے۔ اور وہ رمضان المبارک میں ہے نہ کہ شعبان میں، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿شَهرُ رَمَضانَ الَّذى أُنزِلَ فيهِ القُرءانُ...﴿١٨٥﴾... سورةالبقرة

رمضان المبارک کی وہ رات جس میں قرآن نازل ہوا ہے اسے سورۃ القدر میں ليلة القدر اور سورۃ الدخان میں " ليلة مباركه" کہا گیا ہے۔ اور اس سورت یعنی سورۃ الدخان کی ابتدائی آیات میں (فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ ﴿٤﴾ (الدخان 44/4) والی فضیلت شعبان کی پندرھویں رات پر چسپاں کی گئی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿حم ﴿١ وَالكِتـٰبِ المُبينِ ﴿٢ إِنّا أَنزَلنـٰهُ فى لَيلَةٍ مُبـٰرَكَةٍ إِنّا كُنّا مُنذِرينَ ﴿٣ فيها يُفرَقُ كُلُّ أَمرٍ حَكيمٍ ﴿٤ أَمرًا مِن عِندِنا إِنّا كُنّا مُرسِلينَ ﴿٥﴾... سورة الدخان

’’حم۔ قسم ہے اس وضاحت کرنے والی کتاب کی۔ یقینا ہم نے اسے بابرکت رات میں اتارا ہے، بےشک ہم ڈرانے والے ہیں۔ اسی رات میں ہر ایک مضبوط کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ ہمارے پاس سے حکم ہو کر، ہم ہی ہیں رسول بنا کر بھیجنے والے۔‘‘

3۔ اس نماز کا طریقہ اور فضیلت بھی کتاب و سنت سے ثابت نہیں۔

4۔ شعبان کی پندرھویں شب کی نماز کی یہ فضیلت اور طریقہ بھی خودساختہ ہے، یہ جو کہا گیا ہے کہ واسطے بخشش گناہ یہ نماز بہت افضل ہے۔ قطعا ثابت نہیں۔ نیز ہر رکعت میں سورۃ "القدر" کی تلاوت سے یہ تثر ملتا ہے کہ لیلۃ القدر جو رمضان المبارک میں ہے وہ پندرھوٰن شعبان ہے۔

5۔ یہ خاص طریقے کی نماز پڑھنے والے کے لیے بے شمار فرشتے مقرر کرنے کی بات کہ وہ اسے عذاب قبر سے نجات اور جنت میں داخلے کی خوش خبری سنائیں گے، ثابت نہیں ہے۔

6۔ شعبان کی چودہ تاریخ کو بعد نماز عصر غروب آفتاب کے وقت چالیس مرتبہ لا حول ولا قوة الا بالله العلى العظيم کی یہ فضیلت کہ اس سے چالیس سال کے گناہ معاف ہوں گے غلو فى الدين کے مترادف ہے۔ نیز شعبان کی چودہ تاریخ کا شعبان کی پندرھویں رات سے کوئی تعلق نہیں جس کی فضیلت ثابت کرنے  کی کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ رات کا آغاز غروب آفتاب سے پہلے نہیں ہوتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

قرآن اور تفسیر القرآن،صفحہ:184

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ