سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(47) اللہ تعاالیٰ نے عجیب بات فرمائی؟

  • 23417
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 593

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا اللہ کے فرمان کو عجیب کہہ سکتے ہیں؟ جس طرح عموما لوگ کہہ دیتے ہیں کہ اللہ نے ایک بڑی عجیب بات فرمائی۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

’’عجیب‘‘ اور ’’عجب‘‘ کا لفظ محال کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿أَفَمِن هـٰذَا الحَديثِ تَعجَبونَ ﴿٥٩﴾... سورة النجم

’’تو کیا تم اس بات (قرآن) سے تعجب کرتے ہو۔‘‘

دوسری جگہ فرمایا:

﴿أَجَعَلَ الءالِهَةَ إِلـٰهًا و‌ٰحِدًا إِنَّ هـٰذا لَشَىءٌ عُجابٌ ﴿٥﴾... سورة ص

’’کیا اس نے سارے معبودوں کا ایک ہی معبود کر دیا؟ واقعی یہ بہت عجیب بات ہے۔‘‘

عجیب کا لفظ محال کے معنی میں اللہ تعالیٰ کے کسی حکم کے لیے استعمال کرنا قطعا جائز نہیں ہے۔ البتہ ’’حیران کن‘‘ اور ’’انوکھے‘‘ کے معنی میں عجیب کا لفظ اللہ تعاالیٰ کی آآیات (نشانیوں) کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ اس لیے کہ اللہ رب العزت کی تمام نشانیاں حیرت انگیز ہیں۔ مثلا ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿أَم حَسِبتَ أَنَّ أَصحـٰبَ الكَهفِ وَالرَّقيمِ كانوا مِن ءايـٰتِنا عَجَبًا ﴿٩﴾... سورةالكهف

’’کیا آپ اپنے خیال میں غار اور کتنے والوں کو ہماری نشانیوں میں سے کوئی بہت عجیب نشانی سمجھ رہے ہیں؟‘‘

(حالانکہ ہماری ہر نشانی عجیب ہے)

عجب کا لفظ منفرد کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ وَاتَّخَذَ سَبيلَهُ فِى البَحرِ عَجَبًا ﴿٦٣﴾... سورة الكهف

’’اور اس (مچھلی) نے ایک انوکھے طور پر دریا میں اپنا راستہ بنا لیا۔‘‘

منفرد اور بے مثلا کے معنی میں تو اللہ تعالیٰ کا سارا قرآن ہی عجیب ہے:

﴿قُل أوحِىَ إِلَىَّ أَنَّهُ استَمَعَ نَفَرٌ مِنَ الجِنِّ فَقالوا إِنّا سَمِعنا قُرءانًا عَجَبًا ﴿١﴾... سورة الجن

’’(اے نبی!) آپ کہہ دیں کہ مجھے وحی کی گئی ہے کہ جنات کی ایک جماعت نے (قرآن) سنا اور انہوں نے کہا کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

قرآن اور تفسیر القرآن،صفحہ:146

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ