سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(24) مشرک کی معافی ہو سکتی ہے؟

  • 23394
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1996

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا شرک کرنے کا گناہ بھی معاف ہو سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کوئی ایسا گناہ نہیں جو معف نہ ہو سکتا ہو۔ کتنے ہی لوگ تھے جو نجستِ شرک میں لت پت تھے لیکن بعد میں﴿رَّضِيَ اللَّـهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ﴾ کے مقام پر فائز ہوتے ہیں۔ اگر شرک کرنے کا مرتکب شخص شرک کرنے سے باز آ جائے، اپنے دعوے سے دستبردار ہو جائے اور خلوص دل سے توبہ کر لے تو اللہ رحیم و کریم اس کی توبہ قبول کر لیتے ہیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿إِنَّ اللَّهَ يَغفِرُ الذُّنوبَ جَميعًا إِنَّهُ هُوَ الغَفورُ الرَّحيمُ ﴿٥٣ وَأَنيبوا إِلىٰ رَبِّكُم وَأَسلِموا لَهُ... ﴿٥٤﴾... سورة الزمر

’’بلاشبہ اللہ سارے گناہ معاف کر دیتا ہے۔ بےشک وہ بہت بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔ لہذا تم اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کے فرمانبردار بن جاؤ۔‘‘

دوسری جگہ فرمایا:

﴿وَمَن يَعمَل سوءًا أَو يَظلِم نَفسَهُ ثُمَّ يَستَغفِرِ اللَّهَ يَجِدِ اللَّهَ غَفورًا رَحيمًا ﴿١١٠﴾... سورة النساء

’’اور جو شخص کوئی برائی کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ سے استغفار کرے تو وہ اللہ کو بہت بخشنے والا اور بہت مہربانی کرنے والا پائے گا۔‘‘

ایک اور جگہ فرمایا:

﴿أَلَم يَعلَموا أَنَّ اللَّهَ هُوَ يَقبَلُ التَّوبَةَ عَن عِبادِهِ...﴿١٠٤﴾... سورة التوبة

’’کیا انہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے۔‘‘

بشرطیکہ توبہ جان کنی سے پہلے اورسورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے پہلے کر لی جائے، چنانچہ ارشاد الہٰی ہے:

﴿إِنَّمَا التَّوبَةُ عَلَى اللَّهِ لِلَّذينَ يَعمَلونَ السّوءَ بِجَهـٰلَةٍ ثُمَّ يَتوبونَ مِن قَريبٍ فَأُولـٰئِكَ يَتوبُ اللَّهُ عَلَيهِم وَكانَ اللَّهُ عَليمًا حَكيمًا ﴿١٧ وَلَيسَتِ التَّوبَةُ لِلَّذينَ يَعمَلونَ السَّيِّـٔاتِ حَتّىٰ إِذا حَضَرَ أَحَدَهُمُ المَوتُ قالَ إِنّى تُبتُ الـٔـٰنَ وَلَا الَّذينَ يَموتونَ وَهُم كُفّارٌ...﴿١٨﴾... سورة النساء

’’اللہ انہی لوگوں کی توبہ قبول کرتا ہے جو بوجہ نادانی کوئی برائی کر گزریں۔ پھر جلد اس سے باز آ جائیں اور توبہ کریں تو اللہ بھی ان کی توبہ قبول کرتا ہے۔ اللہ بڑے علم اور بہت حکمت والا ہے۔ اور اُن کی توبہ نہیں جو برائیاں کرتے چلے جائیں۔ یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آ جائے تو کہہ دے: میں نے اب توبہ کی، اور اُن کی توبہ بھی قبول نہیں ہوتی جو کفر پر ہی مر جائیں۔‘‘

اگر شرک کے گناہ سے توبہ کئے بغیر کسی کی موت واقع ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اسے قطعا معاف نہیں کرے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿إِنَّ اللَّهَ لا يَغفِرُ أَن يُشرَكَ بِهِ وَيَغفِرُ ما دونَ ذ‌ٰلِكَ لِمَن يَشاءُ وَمَن يُشرِك بِاللَّهِ فَقَد ضَلَّ ضَلـٰلًا بَعيدًا ﴿١١٦﴾... سورة النساء

’’اسے اللہ قطعا نہ بخشے گا کہ اس کے ساتھ شریک مقرر کیا جائے، اور شرک کے علاوہ گناہ جس کے چاہے معاف کر دیتا ہے اور اللہ کے ساتھ شرک کرنے والا بہت دُور کی گمراہی میں جا پڑا۔‘‘

ایک دوسری آیت میں ارشاد ہوا:

﴿إِنَّ اللَّهَ لا يَغفِرُ أَن يُشرَكَ بِهِ وَيَغفِرُ ما دونَ ذ‌ٰلِكَ لِمَن يَشاءُ وَمَن يُشرِك بِاللَّهِ فَقَدِ افتَرىٰ إِثمًا عَظيمًا ﴿٤٨﴾... سورة النساء

’’یقینا اللہ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جو اللہ کے ساتھ شریک مقرر کرے۔ اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا۔‘‘

مشرک پر جنت حرام ہے۔ (المائدہ: 5/72)

ایک حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

(يابن آدم ، إنك ما دعوتني ورجوتني غفرت لك على ما كان منك ولا أبالي ، يا ابن آدم ، لو بلغت ذنوبك عنان السماء ، ثم استغفرتني ، غفرت لك ، يا ابن آدم ، إنك لو أتيتني بقراب الأرض خطايا ، ثم لقيتني لا تشرك بي شيئا ، لأتيتك بقرابها مغفرة)(ترمذي،الدعوات، فی فضل التوبة والاستغفار ۔۔ح: 3540)

’’ابن آدم! جب تک تُو مجھے پکارے اور مجھ سے امید رکھے گا میں تجھے بخشتا رہوں گا چاہے تجھ سے کس قدر گناہ صادر ہوں اور مجھے پرواہ نہیں۔ آدم کے بیٹے! خواہ تیرے گناہ آسمان کے کنارے تک پہنچ جائیں اور پھر تُو مجھ سے معافی مانگے تو میں تجھے معاف کر دوں گا اور مجھے پرواہ نہیں۔ انسان! اگر تُو زمین بھر گناہ لے کر میرے پاس آئے اور مجھ سے ایسی حالت میں ملے کہ تو میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو میں زمین کو مغفرت سے بھر کر تیرے پاس آؤں گا۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

شرک اور خرافات،صفحہ:99

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ