سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(14) طاغوت کی اقسام

  • 23384
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1443

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

طاغوت کو کتنی اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

طواغیت کی اقسام تو بہت سی ہیں البتہ ان کی بنیادی اقسام کو چار قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

(1)سب سے بڑا طاغوت ابلیس (شیطان) ہے جو لوگوں کو گمراہی اور غیراللہ کی عبادت کی طرف بلاتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَلا يَصُدَّنَّكُمُ الشَّيطـٰنُ إِنَّهُ لَكُم عَدُوٌّ مُبينٌ ﴿٦٢﴾... سورةالزخرف

’’اولادِ آدم! کیا میں نے تم سے (انبیاء و رسل کے ذریعے سے) نہیں کہہ دیا تھا کہ شیطان کو نہ پوجنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔‘‘

سورۃ النساء میں ارشاد ہے:

﴿أَلَم تَرَ إِلَى الَّذينَ يَزعُمونَ أَنَّهُم ءامَنوا بِما أُنزِلَ إِلَيكَ وَما أُنزِلَ مِن قَبلِكَ يُريدونَ أَن يَتَحاكَموا إِلَى الطّـٰغوتِ وَقَد أُمِروا أَن يَكفُروا بِهِ وَيُريدُ الشَّيطـٰنُ أَن يُضِلَّهُم ضَلـٰلًا بَعيدًا ﴿٦٠﴾... سورة النساء

’’کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ (تو) کرتے ہیں کہ وہ اس پر ایمان لائے ہیں جو آپ پر نازل ہوا اور جو آپ سے پہلے اترا (لیکن) وہ چاہتے ہیں کہ اپنا مقدمہ طاغوت (شیطان) کے پاس لے جائیں۔ اور انہیں تو حکم ہو چکا ہے کہ اس کے ساتھ کفر کریں (شیطان کی بات نہ مانیں) شیطان تو چاہتا ہے کہ انہیں بہکا کر دُور پھینک دے۔‘‘

(2) جس کی اللہ کے سوا عبادت کی جائے اور وہ اس پر راضی ہو۔ ارشاد ربانی ہے:

﴿وَمَن يَقُل مِنهُم إِنّى إِلـٰهٌ مِن دونِهِ فَذ‌ٰلِكَ نَجزيهِ جَهَنَّمَ كَذ‌ٰلِكَ نَجزِى الظّـٰلِمينَ ﴿٢٩﴾... سورة الأنبياء

’’جو کوئی ان میں سے یہ کہے کہ میں اس (رحمٰن) کے سوا بندگی کے لائق ہوں تو اسے ہم جہنم کی سزا دیں گے اور شریروں کو ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔‘‘

(3) جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے خلاف فیصلے کرے۔ قرآن مجید میں ہے:

﴿وَمَن لَم يَحكُم بِما أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولـٰئِكَ هُمُ الكـٰفِرونَ ﴿٤٤﴾... سورة المائدة

’’اور جو لوگ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے موافق فیصلے نہ کریں وہی کافر ہیں۔‘‘

یہ یہود کے متعلق ہے جو جان بوجھ کر توریت کے فیصلے چھپاتے تھے اور ان پر عمل نہیں کرنا چاہتے تھے۔ انہیں اللہ تعالیٰ نے کافر قرار دیا۔ مگر آیت کے الفاظ عام ہیں۔ مسلمان حاکم پر کفر کا فتویٰ اسی وقت لگایا جا سکتا ہے جب وہ قرآن و حدیث کا انکار کر کے ان کے خلاف فیصلہ صادر کرے۔ ایسے شخص کے کافر ہونے میں کوئی شک نہیں ہو سکتا۔ (تفسیر قرطبی)

(4) جو شخص اپنے آپ کو رب کہلوائے یا لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت دے۔ جیسے فرعون اور نمرود وغیرہ۔ فرعون نے کہا:

﴿فَقالَ أَنا۠ رَبُّكُمُ الأَعلىٰ ﴿٢٤﴾... سورة النازعات

’’میں تمہارا سب سے بڑا رب ہوں۔‘‘

دوسری جگہ آتا ہے کہ اس نے موسیٰ علیہ السلام کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا:

﴿قالَ لَئِنِ اتَّخَذتَ إِلـٰهًا غَيرى لَأَجعَلَنَّكَ مِنَ المَسجونينَ ﴿٢٩﴾... سورة الشعراء

’’اور اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو الٰہ مانا تو میں تجھے ضرور قید کر دوں گا۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

توحید باری تعالیٰ،صفحہ:64

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ