سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(13) طاغوت کسے کہتے ہیں؟

  • 23383
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 2390

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

طاغوت کسے کہتے ہیں؟ رہنمائی کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لغت میں "طغی" سے مراد سرکشی ہے۔ ہر سرکش (جو کہ اپنی جائز حد سے تجاوز کر جاتا ہے) اور اللہ کے سوا ہر معبود طاغوت ہے۔ (المفردات للراغب)

جو مخلوق بھی خالق کے سامنے تکبر و سرکشی کرے اور بغاوت کا رویہ اختیار کرے اسے طاغوت کہتے ہیں۔ بعض مفسرین کے نزدیک معبود حقیقی کے مقابلے میں ایک بندے کی سرکشی کو تین مراتب میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ایک تو یہ کہ بندہ اقرار تو خالق کائنات کی فرمانبرداری کا کرے لیکن عملی طور پر اس کے احکام کی صریح نافرمانی کرے جو کہ فسق ہے۔ دوم یہ کہ اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری سے اصولا منحرف ہو کر اپنے آپ کو خودمختار سمجھنے لگ جائے یا معبود حقیقی کے سوا کسی اور کی عبادت کرنے لگے جو کہ کفروشرک ہے۔ سوم یہ کہ بندہ خالق کا باغی ہو کر خود اپنا حکم (الامر) چلانے لگے۔ اس مقام پر جو شخص پہنچ جائے وہ طاغوت ہے۔ اس سلسلے میں محمد بن سلیمان تمیمی رحمۃ اللہ علیہ نے بڑی جامع تعریف (Definition) کی ہے، لکھتے ہیں:

والطاغوت عام فكل ما عبد من دون الله ورضى بالعبادة من معبود او متبوع او مطاع فى غير طاعة الله ورسوله فهو طاغوت (الواجبات المتحتمات)

’’طاغوت کا لفظ وسیع المفہوم ہے۔ ہر وہ چیز جس کی اللہ کے سوا عبادت کی جائے اور وہ اس عبادت کو، جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے مقابلے میں کی جا رہی ہو، پسند کرے، طاغوت ہے۔‘‘

طاغوت کا مفہوم سمجھنے کے لیے درج ذیل آیات پر غور کریں:

(1)﴿أَلَم تَرَ إِلَى الَّذينَ أوتوا نَصيبًا مِنَ الكِتـٰبِ يُؤمِنونَ بِالجِبتِ وَالطّـٰغوتِ وَيَقولونَ لِلَّذينَ كَفَروا هـٰؤُلاءِ أَهدىٰ مِنَ الَّذينَ ءامَنوا سَبيلًا ﴿٥١﴾... سورة النساء

’’(اے نبی) کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ ملا وہ بت اور طاغوت پر یقین رکھتے ہیں اور کفار (مشرکین مکہ) کے بارے میں کہتے (سمجھتے) ہیں کہ مسلمانوں سے یہ زیادہ ٹھیک راہ پر ہیں۔‘‘

(2) ﴿قُل هَل أُنَبِّئُكُم بِشَرٍّ مِن ذ‌ٰلِكَ مَثوبَةً عِندَ اللَّهِ مَن لَعَنَهُ اللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيهِ وَجَعَلَ مِنهُمُ القِرَدَةَ وَالخَنازيرَ وَعَبَدَ الطّـٰغوتَ أُولـٰئِكَ شَرٌّ مَكانًا وَأَضَلُّ عَن سَواءِ السَّبيلِ ﴿٦٠﴾... سورة المائدة

’’آپ کہیں: میں تمہیں وہ لوگ بتاؤں جنہیں اللہ کی طرف سے برا بدلہ ملنے والا ہے۔ جن پر اللہ نے لعنت کی ہے اور ان پر غصے ہوا اور ان میں سے کتنون کو بندر اور خنزیر بنا دیا اور جنہوں نے طاغوت (شیطان) کی عبادت کی یہی لوگ بدتر مقام والے اور سیدھی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں۔‘‘

(3)﴿ قَد تَبَيَّنَ الرُّشدُ مِنَ الغَىِّ فَمَن يَكفُر بِالطّـٰغوتِ وَيُؤمِن بِاللَّهِ فَقَدِ استَمسَكَ بِالعُروَةِ الوُثقىٰ...﴿٢٥٦﴾... سورة البقرة

’’یقینا نیک راہی اور گمراہی واضح ہو گئی ہے تو جو کوئی طاغوت (معبودانِ باطلہ) کا نکار کرے اور اللہ پر ایمان لائے تو اس نے مضبوط کڑا (سہارا) پکڑ لیا۔‘‘

(4) ﴿وَلَقَد بَعَثنا فى كُلِّ أُمَّةٍ رَسولًا أَنِ اعبُدُوا اللَّهَ وَاجتَنِبُوا الطّـٰغوتَ...﴿٣٦﴾... سورة النحل

’’اور ہم تو ہر قوم میں ایک رسول بھیج چکے ہیں (یہ حکم دے کر) کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔‘‘

(5)﴿ وَالَّذينَ اجتَنَبُوا الطّـٰغوتَ أَن يَعبُدوها وَأَنابوا إِلَى اللَّهِ لَهُمُ البُشرىٰ فَبَشِّر عِبادِ ﴿١٧﴾... سورة الزمر

’’اور جو لوگ طاغوت کی عبادت کرنے سے بچے رہے اور انہوں نے اللہ کی طرف رجوع کیا، ان کے لیے خوشخبری ہے تو (اے نبی!) میرے ان بندوں کو خوشخبری سنا دیں۔‘‘

گویا جسے قرآن میں "لا اله اور مالكم من اله" سے بیان کیا گیا ہے اسی کو طاغوت کہا گیا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

توحید باری تعالیٰ،صفحہ:62

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ