سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(75) امام مسلم ﷫ کا مرسل حدیث کو ضعیف کہنا اور پھر اپنی صحیح میں مرسل روایات کا اندراج کرنا

  • 23362
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1484

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عمرحسین بذریعہ ای میل سوال کرتےہیں کہ امام مسلم نےاپنے مقدمہ میں(جسے ابن الصلاح نےاپنی کتاب ’’علوم الحدیث،، میں بھی نقل کیا ہے)بیان  کیا ہے کہ مرسل حدیث ضعیف شمار ہوتی ہےاور وہ حجت نہیں ہے۔ اگرایسا ہےتو پھر امام مسلم نےمرسل حدیث کواپنی کتاب’’صحیح مسلم،، میں کیوں جگہ دی ؟ یہ سوال دراصل محمد حسن کمالی کی انگریزی کتاب’’حدیث سٹڈیز،، کےمطالعہ سےپیدا ہوا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام  مسلم اپنےمقدمہ میں لکھتےہیں:احادیث کےراوی تین قسم کےہیں:

بہت ہی ثقہ راوی ‎، ثقاہت کےاعتبار سے معتدل اورمتروک راوی۔

پھر وہ لکھتےہیں: میں نے  اپنی کتاب ’’ صحیح،، میں اصلاً پہلے گروپ کےراویوں سےروایت لی ہے، دوسرےگروپ کےراویوں سے صرف متابعت یاشواہد کی غرض سےرایت لی ہے جس سےمتن حدیث یااسناد حدیث کی تقویت مقصود  ہوتی ہے، جہاں تک تیسری صنف کاتعلق ہےتوان سےمیں نے قطعا روایت نہیں کی۔( مقدمہ صحیح مسلم ، ص:4. 5 بالاختصار)

اسی طرح امام مسلم نےمرسل حدیث( جس میں تابعی بغیر کسی واسطے کےرسول کریمﷺ سےروایت  کرتا ہے) بھی صرف متابعت یا شاہدکےطورپرذکر کی ہے۔

امام سیوطی ﷫ کہتےہیں:صحیح مسلم میں صرف دس مرسل احادیث پائی گئی ہیں اور یہ سب کی سب سوائے ایک کےصحیح مسلم ہی میں مسند، یعنی پوری اسناد کےساتھ،بھی پائی گئی ہیں۔ تین مثالیں ملاحظہ ہوں، ان میں تیسری مثال اس روایت کی ہے جومسند نہیں پائی گئی۔

1۔ سعید بن مسیب(تابعی) سےروایت ہےکہ رسول اللہﷺ نےمزابنہ(خشک انگوروں کےترانگوروں کےساتھ تبادلہ) سےمنع فرمایا۔

یہ حدیث مرسل ہے۔ لیکن یہی روایت ان تین اسانید کےذریعے سےموصول بھی  پائی گئی:

الف) سہیل بن ابوصالح اپنے والد سےاور وہ حضرت ابوہریرہ سےروایت کرتےہیں۔

ب) سعید بن میناء  اور ابوزبیر،جابر﷜ سےروایت کرتےہیں۔

ج) مالک، نافع سےاور وہ عبداللہ بن عمرؓ سےروایت کرتےہیں۔

2۔ عبداللہ بن ابوبکر، عبداللہ بن ابوواقد سےروایت کرتےہیں کہ نبیﷺ نےتین دن کےبعد قربانی کا گوشت کھانے سےمنع فرمایا۔(روایت مرسل ہے)

امام مسلم ﷫  نےعبداللہ بن ابوبکر کایہ قول بھی درج کیا جس سےیہ حدیث موصول ہوگئی : عبداللہ بن ابوبکرکہتےہیں کہ میں نےیہ قول عمرہ( بنت عبدالرحمن) کےسامنے ذکر کیاتوانہوں نےکہا:انہوں نےسچ کہا: میں نے حضرت عائشہ ؓ کو یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے........۔

اوراسی روایت کوعبداللہ بن عمرؓ کےواسطے سےبھی(موصولا) ذکر کیا۔

(خیال رہےکہ جہاں تک اس مسئلے کاتعلق ہے تورسول اللہ ﷺ  نےشروع شروع میں ایسا کرنے سےاس لیے منع فرمایا تھا تاکہ تین دن کےاندر اندر مساکین وغرباء میں گوشت تقسیم کیاجاسکے، لیکن جب اللہ تعالیٰ نےمسلمانوں کوفراوانی سےنوازا تو آپ نےگوشت کوذخیرہ کرنے اورکھانے کی اجازت دےدی۔)

3۔ وہ واحد روایت جو(صحیح مسلم میں دوسری جگہ) موصول نہیں پائی گئی:

ابوالعلاء بن شخیر سےروایت ہےکہ رسول اللہﷺ  کی بعض حدیثیں بعض دوسری حدیثیں کومنسوخ کرتی ہیں۔(صحیح مسلم، الحیض، حدیث:344، اس مرسل روایت کی موصولاً سند ہمیں نہیں ملی لیکن یہ روایت امام مسلم﷫ نےاصالتاً درج نہیں کی بلکہ بطور شاہد ذکر کی ہےاوریہ روایت کوئی فرمان رسول ﷺ نہیں ہےکہ بلکہ باہم متعارض احادیث کےمابین موافقت پیدا کرنے کا ایک وسیلہ  بیان کرتی ہے۔ اور اس روایت سےپہلی حدیث اورکئی دیگر احادیث بھی مفہوماً اس کی تصدیق کرتی ہیں، اس لیے  اس روایت  کی بنا پر صحیح مسلم پریہ قدغن نہیں لگائی جاسکتی کہ اس میں مرسل ضعیف روایات موجود ہیں۔(ناصر)

جہاں تک معلق روایات( وہ روایت کہ جس کی شروع کی سند محذوف ہو)کاتعلق ہےتو صحیح مسلم میں ان کی تعداد صرف بارہ ہےاور وہ ساری ساری زندگی سند کےساتھ، یعنی موصول بھی پائی گئی ہیں۔( ملاحظہ ہو:تدریب الراوی:1؍206، محمد بن مصطفیٰ مغاسی کی کتاب المرسل من الحدیث:172)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

متفرق مسائل،صفحہ:409

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ