سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(72) سورہ بقرہ اور درس قرآن کے بعد اجتماعی دعا کروانا

  • 23359
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1326

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا سورہ بقرہ کےاختتام پراجتماعی دعا ہوسکتی ہے۔دلیل کےطورپر حضرت معاذ کافعل بتایا گیا ہےکہ جب وہ اس سورت کی آخری آیت پڑھتے تھے توآمین کہا کرتےتھے۔اسی طرح کیا درس قرآن کےبعد بھی اجتماعی دعا مسنون ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اصل میں دعا انفرادی عمل ہے لیکن جن مواقع پراجتماعی دعا رسول اللہ ﷺ سےثابت ہے،وہ بالکل شروع ہے، جیسے دعائے قنوت(نازلہ) اورصلاۃ الاستسقاء کےموقع پردعا کرنا اورایسے مواقع پرہاتھ اٹھانے چاہیں۔لیکن جن مواقع پرہاتھ اٹھانا نبیﷺ سےثابت نہیں،وہاں ہاتھ اٹھائے بغیر دعا کی جاسکتی ہے،جیسے دوسجدوں کےدرمیان کی دعا ،تشہد کےآخرکی دعا اورنماز کےبعد کی دعائیں۔

انسان اپنی حاجت کےلیے انفرادی دعا مانگنا ہے، ہرشخص کی حاجت دوسرےشخص سےمختلف ہوسکتی ہے،اس لیے انفرادی دعاہاتھ اٹھا کرمانگنے۔نبی ﷺ نےفرمایا:’’ تمہارا رب باحیا اورسخی ہے۔جب بندہ اپنے ہاتھ اٹھاتاہےتواسے انہیں خالی لوٹانے سے شرم آتی ہے۔،،

ہرفرض نماز کےبعد ہاتھ اٹھاکر اجتماعی دعا کرنانبی اکرمﷺ سےثابت نہیں،اس لیے اس کاالتزام نہ کیا جائے۔نفلی نماز کےبعد اپنی انفرادی دعا مانگ لے۔

جہاں تک سورہ بقرہ کی تلاوت کےبعد اجتماعی دعا کی مسئلہ ہےتواول توحضرت معاذ والی حدیث( مصنف ابن ابی شیبہ 2؍427، وتفسیر طبری:6؍146. اس کی سند میں ابواسحاق سبیعی مختلط اورمدلس ہے۔ابن ابی شیبہ کی سند میں ابواسحاق سبیعی ایک نامعلوم آدمی کےواسطے سےحضرت معاذ﷜ کا یہ عمل نقل کرتےہیں۔ طبری کی سند میں بغیر واسطے کےبراہ راست روایت کرتے ہیں جبکہ ان کاسماع معاذ سے ثابت نہیں ہے،لہذا دونوں سندیں ہی ضعیف ہیں۔(ناصر)۔) میں ایک راوی بالکل مجہول ہے، اس لیے اس حدیث سےاستدلال نہیں کیا جاسکتا، اس لیے اجتماعی دعا کی مشروعیت ثابت نہیں ہوتی،البتہ کسی بھی نیک عمل کےبعد انسان اپنی انفرادی دعا مانگ سکتا ہے۔

انفرادی اوراجتماعی دعا میں فرق اس لیے کیا گیا ہےکہ انفرادی دعا کےدلائل موجود ہیں لیکن ایک عبادت کواجتماعی طورپر ادا کرنے کےلیے علیحد سےدلیل کاہونا ضروری ہے۔ہم مسجد میں جاکر انفرادی طورپر تحیۃ المسجد بھی پڑھ سکتےہیں اورفجر،ظہر سےپہلے کی سنتیں بھی۔لیکن ان سنتوں کوجماعت سےنہیں پڑھا جاتا بلکہ صرف فر ض نماز جماعت سےپڑھی جاتی ہے۔ نفلی نمازوں میں قیام اللیل (تراویح) جماعت سےپڑھنا ثابت ہے،اس لیے اسےجماعت سےپڑھاجاتاہے۔ایسے ہی سورج اورچاند گرہن کی نمازیں جنہیں صلاۃ الکسوف اورصلاۃ الخسوف کہا جاتاہے۔

یہاں آپ کےدوسرے سوال کاجواب بھی آگیا ہےکہ آیا درس قرآن کےبعد اجتماعی دعا کی جاسکتی ہے؟ یعنی انفرادی دعا کاجواز توثابت ہےلیکن اجتماع دعا کی دلیل موجود نہیں ہے۔

ہرفرض نماز کےبعدہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا کرنا رسول اللہ ﷺ سےثابت نہیں،اس لیے اس کاالتزام نہ کیا جائے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

متفرق مسائل،صفحہ:405

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ