سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(491) سارا مال خیرات کرنے کی وصیت کرنا

  • 23256
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 817

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے قریب موت کے کہا کہ میرا کل مال متروکہ خیرات کردینا اب زید کا انتقال ہو گیا بعد تجہیز و تکفین زید جو کچھ از قسم غلہ و پارچہ تھا فقرا و مساکین کو تقسیم کردیے اب چند روپے زید کے باقی رہ گئے ہیں ان روپوں کو مدرسہ اور مسجد میں لگادوں۔یہ ازروئے شرع شریف جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خیرات خیر کی جمع ہے اور خیر کے معنی نیک اور اچھے کام کے ہیں تو اگر زید کی مراد خیرات کردینے سے اس کے مال کا اچھے کاموں میں خرچ کردینا ہے تو اس صورت میں اس کے مال کا دینی مدرسہ اور مسجد میں لگا دینا جائز ہے اور اگر زید کی مراد خیرات کردینے سے فقراء اور مساکین پر تقسیم کردینا ہے تو اس صورت میں مدرسہ اور مسجد میں اس کا مال لگادینا جائز نہیں ہے۔

﴿فَمَن بَدَّلَهُ بَعدَ ما سَمِعَهُ فَإِنَّما إِثمُهُ عَلَى الَّذينَ يُبَدِّلونَهُ ...﴿١٨١﴾... سورة البقرة

(پھر وہ شخص اسے بدل دے اس کے بعد کہ اس سن چکا ہو تو اس کا گناہ انھی لوگوں پر ہے جو اسے بدلیں)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الوصایا،صفحہ:733

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ