سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(435) مشرک اور رافضی کا ذبیحہ

  • 23200
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 637

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مشرک کا ذبیحہ اور رافضی کا ذبیحہ جائز ہے یا نہیں؟ اگر نہیں جائز ہے تو جو مسلمان تعزیہ پرستی اور قبر پرستی کرتا ہو اور انبیاء علیہ السلام  کو اور اولیائے کرام کو حاضر و ناظر حاجت رواجانتا ہو۔ وہ مشرک ہے یا نہیں اور ذبیحہ اس کا جائز ہے یا نہیں ؟ جواب مدلل یہ آیت وحدیث تحریر فرمائیے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مشرک کا ذبیحہ جائز نہیں ہے لیکن اگر کسی آسمانی کتاب کے ماننے کا مدعی ہو جیسے یہودی یا نصرانی اس کا ذبیحہ جائز ہے اس سے شیعہ اور تعزیہ پرست اور قبر پرست اور انبیاء رضوان اللہ عنھم اجمعین   اور اولیائے کرام کو حاضر و ناظر و حاجت رواجاننے والے مسلمانان کے ذبیحہ کا حکم بھی نکل آیا کیونکہ یہ سب لوگ بھی آسمانی کتاب (قرآن مجید ) کے ماننے کے مدعی ہیں اللہ تعالیٰ نے یہودی و نصرانی کی طرف متعدد آیات میں اشراک کی نسبت کی ہے ازاں جملہ یہ آیت (سورہ براۃرکوع 5)ہے۔

﴿اتَّخَذوا أَحبارَهُم وَرُهبـٰنَهُم أَربابًا مِن دونِ اللَّهِ وَالمَسيحَ ابنَ مَريَمَ وَما أُمِروا إِلّا لِيَعبُدوا إِلـٰهًا و‌ٰحِدًا لا إِلـٰهَ إِلّا هُوَ سُبحـٰنَهُ عَمّا يُشرِكونَ ﴿٣١﴾... سورة التوبة

(انھوں نے اپنے عالموں اور اپنے درویشوں کو اللہ کے سوا رب بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو بھی حالاں کہ انھیں اس کے سوا حکم نہیں دیا گیا تھا کہ ایک معبود کی عبادت کریں کوئی معبود نہیں مگر وہی وہ اس سے پاک ہے جو وہ شریک بناتے ہیں)

وباایں ہمہ ان کا ذبیحہ حلال فرمایا ۔ سورت مائدہ رکوع اول میں ہے ۔

﴿ وَطَعامُ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ حِلٌّ لَكُم...﴿٥﴾... سورةالمائدة

(اور ان لوگوں کا کھانا تمھارے لیے حلال ہے جنھیں کتاب دی گئی)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصید والذبائح،صفحہ:666

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ