سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(373) وقف کرنے والے کی نیت کا لحاظ رکھنا ضروری ہے

  • 23138
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 747

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک موضع میں ایک مسجد کے متعلق کسی قدر جائیداد وقف ہے اور کچھ رقم جمع ہوتی تھی چونکہ اس موضع میں کوئی مدرسہ دینیہ وغیرہ ایسا نہ تھا جس میں یہ روپیہ صرف ہوتا اس واسطے اس گاؤں سے علیحدہ دوسری جگہ کے مدرسہ میں یہ روپیہ بھیجا جاتا تھا اور اسی مدرسہ میں برابر صرف ہوتا تھا اب کے اس گاؤں میں بمشورہ یہاں کی جماعت کے ایک مدرسہ دینیہ کھولا گیا ہے اور یہ مشورہ ہوا ہے کہ گاؤں کے غربا کے لڑکوں کو جو دوسری جگہ جاکر تعلیم پانے میں سخت مجبور ہیں ان کو اللہ دینی تعلیم دی جائے کیونکہ یہاں مدرسہ قائم ہونے سے بخوبی وہ لوگ تعلیم پاسکتے ہیں اور پارہے ہیں مگر اس مدرسہ کے اخراجات کے لیے کوئی دوسری صورت نہیں ہے بجز یہی سب رقم کے پس اب سوال یہ ہے کہ آیا یہ سب رقم جو دوسری غیر جگہ کے مدرسہ میں دی جاتی تھی وہ رقم اس مدرسہ میں جہاں سے یہ آمدنی ہے خرچ کی جائے یا نہیں اور یہ مدرسہ اس رقم آمدنی کا مستحق ہے یا نہیں؟دوسرے یہ کہ اس موضع کا مدرسہ جو مذکورہ رقم آمدنی کی جگہ ہے آیا یہ مدرسہ زیادہ مستحق ہے یا مدرسہ غیر جگہ کا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واقف اپنے وقف میں جو شرط کرے اس کی پابندی لازم ہوتی ہے بشرطیکہ مذکورہ خلاف قانون شرع نہ ہو۔

"روَى مُسلِمٌ مِنْ حديثِ عائشةَ أنّ الرَّسولَ صلى الله عليه وسلم قال : ((مَنْ عَمِلَ عَمَلاً ليسَ عليه أمرُنا هذا فهو رَدٌّ))"[1](رواہ مسلم)

(جس نے ہمارے طریقے کے خلاف کوئی کام کیا تو وہ مردود اور باطل ہے)

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ : " كُلُّ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَوْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ فَهُوَ بَاطِلٌ "[2](رواہ الشیخان )

(جس نے کوئی ایسی شرط لگائی جو کتاب اللہ میں نہیں ہے تو مردود ہے اگرچہ وہ سو شرطیں لگائے)

پس صورت مسئول عنہا میں جبکہ واقف نے ایک خاص موضع کی مسجد کے متعلق اپنی جائیداد وقف کی ہے جیسا کہ سوال میں درج ہے تو اس مسجد کے سوا اور کسی دوسری جگہ جائیداد مذکور کی آمدنی کا خرچ کرنا جائز نہیں ہے اب جو سگان موضع مذکور کے مشورہ سے اس موضع میں مدرسہ دینیہ کا قائم کرنا قرار پا یا ہے تو اگر مدرسہ مذکور منجملہ مصالح ہے جس سے مسجد مذکور کی آبادی  متصورہے تو اس مدرسہ میں آمدنی مذکورکا خرچ کرنا جائز ہے ورنہ اس مدرسہ میں اور نہ کسی دوسری جگہ میں اس کا خرچ کرنا جائز ہے۔


[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (1718)

(2)۔صحیح البخاري رقم الحدیث (2579)صحیح مسلم رقم الحدیث (1504)[2]

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الوقف،صفحہ:585

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ