سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(372) نفاذ حدود کی شرائط

  • 23137
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 835

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے رات کو جس وقت سب سورہے تھے اپنی بی بی کو غیر مرد کے شامل گوشہ تنہائی میں دیکھ کر باہر سے دروازہ بند کر دیا اور بہت سے لوگوں کو دکھادیا۔ عورت کے سامنے اس کی ماں وغیرہ نے کہا کہ اس سے قصورہوامعاف کرو۔ شوہر نےکہا کہ یہ قصور معاف نہیں ہو گا اور عورت کو گھر سے نکال دیا عورت نے خاموشی اختیار کیا کوئی عذر پیش نہ کیا اس صورت میں اس پر حکم زنا کا دیا جائے گا یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورت میں اس عورت پر ایسے زنا کا حکم نہیں دیا جائے گا جس سے حد لازم آتی ہے کیونکہ عبارت سوال سے نہ عورت کا باقاعدہ زنا کا اقرار پا یا گیا نہ چار معتبر گواہوں کی باضابطہ شہادت ہے۔

﴿وَالّـٰتى يَأتينَ الفـٰحِشَةَ مِن نِسائِكُم فَاستَشهِدوا عَلَيهِنَّ أَربَعَةً مِنكُم...﴿١٥﴾... سورة النساء

(اور تمھاری عورتوں میں سے جو بد کاری کا ارتکاب کریں ان پر اپنے میں سے چار مرد گواہ طلب کرو)

"عن أَبَي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : ( أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ وَهُوَ فِي المَسْجِدِ ، فَنَادَاهُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي زَنَيْتُ - يُرِيدُ نَفْسَهُ - فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَتَنَحَّى لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي زَنَيْتُ ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ ، فَجَاءَ لِشِقِّ وَجْهِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي أَعْرَضَ عَنْهُ ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ ، دَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : أَبِكَ جُنُونٌ ؟ قَالَ : لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَقَالَ : أَحْصَنْتَ ؟ قَالَ : نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ: اذْهَبُوا فَارْجُمُوهُ ) رواه البخاري ( 6825 ) ومسلم ( 1691 ) ". [1]

(ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  مسجد میں تھے اس نے آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کو پکارا اور عرض کی: یا رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  !میں نے زنا کیا ہے آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس سے منہ پھیر لیا حتی کہ اس نے چاربار اس بات کو دہرایا جب وہ اپنے خلاف چار گواہیاں دے چکا تو نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسے بلایا اور کہا :"کیا تجھے جنون کی شکایت تو نہیں؟ " اس نے کہا جی نہیں آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے پوچھا :" کیا تم شادی شدہ ہو؟ اس نے عرض کی جی ہاں نبی مکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا اسے لے جاؤ اور رجم کردو)

ہاں! عورت سے یہ حرکت بہت بری وقوع میں آئی کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

﴿وَلا تَقرَبُوا الزِّنىٰ ...﴿٣٢﴾... سورة الإسراء

(اور زنا کے قریب نہ جاؤ )

یہ عورت زنا سے قریب ہوگئی اب سچے دل سے ایسی ناشایسۃ حرکت سے توبہ کرے اللہ بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور بندوں کی توبہ سے بہت خوش ہوتا ہے۔


[1] ۔صحیح البخاري رقم الحدیث (1420)صحیح مسلم رقم الحدیث )

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الحدود،صفحہ:583

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ