سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(329) ایک وقت میں تین طلاقیں

  • 23094
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 519

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں ایک وقت میں دے دیں۔ اب دریافت کرنا ہے کہ خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کے حکم سے آیا وہ رجوع کر سکتا ہے یا نہیں؟ جواب صرف قرآن و حدیث سے مدلل و مفصل ہو۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

:  اس صورت میں زید اگر اس کے قبل کبھی اور دو طلاقیں نہ دے چکا ہو تو عدت کے اندر رجوع کر سکتا ہے، بشرطیکہ بیوی مذکورہ زید کی مدخولہ بعد نکاح کے ہو چکی ہو اور اگر عدت گزر چکی ہو تو بتراضی طرفین دونوں میں نکاح کی تجدید ہو سکتی ہے۔   الله تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿الطَّلـٰقُ مَرَّتانِ فَإِمساكٌ بِمَعروفٍ أَو تَسريحٌ بِإِحسـٰنٍ...﴿٢٢٩﴾... سورة البقرة

(یہ طلاق (رجعی) دوبار ہے پھر یا تو اچھے طریقے سے رکھ لینا یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے)

﴿وَإِذا طَلَّقتُمُ النِّساءَ فَبَلَغنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمسِكوهُنَّ بِمَعروفٍ أَو سَرِّحوهُنَّ بِمَعروفٍ وَلا تُمسِكوهُنَّ ضِرارًا لِتَعتَدوا وَمَن يَفعَل ذ‌ٰلِكَ فَقَد ظَلَمَ نَفسَهُ...﴿٢٣١﴾... سورة البقرة

’’اور جب تم  عور توں کو طلاق دو، پس وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انھیں اچھے طریقے سے رکھ لو،یا انھیں اچھے طریقے سے چھوڑ دو اور انھیں تکلیف دینے کے لیے نہ روکے رکھو ،تاکہ ان پر زیادتی کرو اور جو ایسا کرے،سو بلا شبہ اس نے اپنی جان پر ظلم کیا‘‘

’’حدثنا عبد الله حدثني أبي ثنا سعد بن إبراھیم ثنا أبي عن محمد بن إسحاق حدثني داود بن الحصین عن عکرمة مولی ابن عباس عن ابن عباس قال: طلق رکانة بن عبد یزید أخو بني مطلب امرأته ثلاثا في مجلس واحد فحزن علیھا حزنا شدیدا۔ قال: فسأله رسول   الله صلی اللہ علیه وسلم : (( کیف طلقتھا؟ )) قال: طلقتھا ثلاثا۔ قال: فقال: (( في مجلس واحد؟ )) قال: نعم۔ قال: (( فإنما تلک واحدة، فارجعھا إن شئت )) قال: فرجعھا‘‘[1]الحدیث،

[ہمیں عبد  الله نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ مجھے میرے باپ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں سعد بن ابراہیم نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے باپ نے بیان کیا، انھوں نے محمد بن اسحاق سے روایت کیا، انھوں نے کہا کہ مجھے داود بن حصین نے بیان کیا، وہ عکرمہ مولی ابن عباس سے روایت کرتے ہیں، وہ عبد   الله بن عباس رضی اللہ عنہما  سے روایت کرتے ہیں، وہ بیان کرتے ہیں کہ بنو مطلب کے ایک فرد رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی کو ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دے دیں، پھر وہ اس پر سخت غمگین ہوئے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر رسول   الله صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان سے دریافت کیا کہ ’’تم نے اس (اپنی بیوی) کو کیسے طلاق دی؟‘‘ رکانہ رضی اللہ عنہ  نے بتایا کہ میں نے اسے تین طلاقیں دے دیں۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے پوچھا: ’’کیا ایک ہی مجلس میں؟‘‘ انھوں نے جواب دیا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ’’یہ صرف ایک طلاق ہی ہے، اگر تم چاہو تو اس سے رجوع کر لو۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رجوع کر لیا]


[1] ۔مسند احمد(1/265)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:529

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ