سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(317) کیا دو مہینے میں تین طلاقیں دے کر رجوع ہو سکتا ہے؟

  • 23082
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 664

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے اپنی بی بی کو دو مہینے کے عرصے میں تین طلاق دے دیا ،اس قصور پر کہ بی بی نماز نہیں پڑھتی ہے۔اور اب بعد طلاق کے بی بی بہت عاجزی کرتی ہے کہ ہمارا قصور معاف کرو،ہم نماز پڑھتی ہیں اور میاں بھی چاہتا ہے کہ کوئی صورت اس کے پاس رہنے کی ہو تو ہم رکھتے۔اس صورت میں حضور کے پاس سوال جاتا ہے اور پہلی طلاق سے آج تک دو مہینہ گزرا ہے ازروئے شریعت کے ارقام فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس شخص نے اپنی عورت کو دو مہینے کے عرصہ میں تین طلاق دے دیا،اگر پہلی طلاق دے کر بلارجعت دوسری طلاق دے دی،اسی طرح دوسری طلاق دے کر بلا رجعت تیسری طلاق دے دی،توجب تک پہلی طلاق کی عدت نہ گزرے،رجعت کرسکتا ہے ،یعنی طلاق کو واپس لے سکتا ہے اور جب طلاق کوواپس لےلےگا تو وہ عورت اس کی بی بی ہوجائے گی اور وہ اس بی بی کے ساتھ رہ سکتا ہے اور اگر عدت گزر گئی ہوتو اگر دونوں ر اضی ہوں تو پھر دونوں میں جدید نکاح ہوسکتاہے۔صحیح مسلم(1/477چھاپہ دہلی) میں ہے:

"وَعَنِ ابْنِ عَبّاسٍ رَضىَ اللَّهُ عَنْهُمَا قالَ: "كان الطّلاقُ عَلى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلّى الله عَلَيْهِ وَسَلّم وأَبي بَكْرٍ وَسَنَتَينِ مِنْ خِلافَةِ عُمَرَ طَلاقُ الثلاثِ واحِدةٌ،

"راوی کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے زمانے میں ،ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے عہد میں اور عہد عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی خلافت کے ابتدائی دو سالوں میں تین طلاقوں کو ایک ہی طلاق شمار کیا جاتا تھا،

جس عورت کو حیض آتا ہو،اس کی عدت تین حیض ہے:

﴿وَالمُطَلَّقـٰتُ يَتَرَبَّصنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلـٰثَةَ قُروءٍ...﴿٢٢٨﴾... سورةالبقرة

"وہ عورتیں جنھیں طلاق دی گئی ہے،اپنے آپ کو تین حیض تک انتظار میں رکھیں"

جس عورت کو حیض نہ آتاہو،اس کی عدت تین مہینے ہیں اور جس عورت کو حمل ہو،اس کی عدت وضع حمل ہے۔

کتبہ:محمد عبداللہ(مہرمدرسہ) صح الجواب،واللہ  اعلم بالصواب

﴿وَالّـٰـٔى يَئِسنَ مِنَ المَحيضِ مِن نِسائِكُم إِنِ ارتَبتُم فَعِدَّتُهُنَّ ثَلـٰثَةُ أَشهُرٍ وَالّـٰـٔى لَم يَحِضنَ ...﴿٤﴾... سورة الطلاق

"اور وہ عورتیں جو تمہاری عورتوں میں سے حیض سے ناامید ہوچکی ہیں،اگر تم شک کرو تو ان کی عدت تین ماہ ہے اور ان کی بھی جنھیں حیض نہیں آیا"(كتبہ:محمد عبداللہ)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:517

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ