سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(308) طلاق میں نسبت کرنا اور کسی کو مخاطب کرنا ضروری ہے

  • 23073
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 797

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے مسماۃ زینب زوجہ اپنی کو کہ وہ ایک گٹھڑی میں کپڑے اور زیور وغیرہ باندھ کر اپنے میکے جانے پر مستعد تھی روکا اور منع کیا کہ جاتی ہوتو گٹھڑی کیوں لے جاتی ہو اور گٹھڑی چھین لی،مگر وہ ضد کیے جاتی تھی کہ میں جاؤں گی،گٹھڑی میرے دے دو تو زید نے وہ گٹھڑی اپنی خالہ پر پھینک کر کہا:طلاق طلاق  طلاق تب اس کی خالہ نے کہا کہ تو نے یہ کیا کہا؟تو جواب دیا کہ میں نے تو کچھ نہ کہا اور اس وقت زوجہ اس کی میکے نہیں گئی اور وقت شام چند شخص اس کے باپ نے بھیجے کہ وہ بجر تمام اسے میکے لےگئے اور گٹھڑی چھوڑ گئی۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں اگر زید کی زبان سے اس سے زیادہ کوئی لفظ نہیں نکلا تو طلاق نہیں ہے۔اس لیے کہ طلاق کی نسبت کسی کی طرف نہیں کی اور نہ کسی کو مخاطب کیا۔واللہ اعلم وعلمہ اتم۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:509

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ