سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(304) گواہوں کے سامنے طلاق دینا اور بیوی کو خبر نہ ہو؟

  • 23069
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 832

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے اپنی زوجہ کو بحالت غیوبت بسبب کسی رنج کے رو برو دو شخص کے ایک بار طلاق دیا اور چار ماہ منقضی ہو گئے ہنوز اس زن مطلقہ کو خبر طلاق کی نہیں پہنچی پس ایسی حالت میں وہ عورت زید پر حلال ہوگی یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر وہ عورت غیر مدخولہ ہو تو زید پر بغیر نکاح جدید حلال نہیں ہے:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِذا نَكَحتُمُ المُؤمِنـٰتِ ثُمَّ طَلَّقتُموهُنَّ مِن قَبلِ أَن تَمَسّوهُنَّ فَما لَكُم عَلَيهِنَّ مِن عِدَّةٍ تَعتَدّونَها فَمَتِّعوهُنَّ وَسَرِّحوهُنَّ سَراحًا جَميلًا ﴿٤٩﴾... سورة الاحزاب

(اے لوگو جو ایمان لائے ہو!جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر انھیں طلاق دے دو اس سے پہلے کہ انھیں ہاتھ لگاؤ تو تمھارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں جسے تم شمار کرو سو انھیں سامان دو اور انھیں چھوڑ دو اچھے طریقے سے چھوڑنا)

عدة الطلاق لا تجب الا بعد الدخول او الخلوة[1](کفایة باب العدة)

(عدت طلاق صرف دخول یا خلوت کے بعد ہی واجب ہوتی ہے)

اگر وہ عورت مدخولہ ہو تو اگر طلاق کے وقت حامل تھی اور اب وضع حمل کر چکی ہوتو بھی زید پر بغیر نکاح جدید حلال نہیں اور اگر وضع حمل نہ کیا ہو تو اگر زید قبل وضع کے اس سے رجعت کر لے تو زید پر حلال ہو جائے گی۔

﴿وَأُولـٰتُ الأَحمالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعنَ حَملَهُنَّ ... ﴿٤﴾... سورة الطلاق

(اور جو حمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کردیں۔

"وان كانت حاملا فعدتها ان تضع حملها"[2](هدایة باب العدة )

(اگر وہ حاملہ تھی تو اس کی عدت یہ ہے کہ وہ حمل وضع کردے)

اگر عوت طلاق کے وقت حامل نہ تھی تو اگر حیض والی ہو اور طلاق کے بعد اس کو تین حیض آچکے ہوں تو بھی زید پر بغیر نکاح جدید کے حلال نہیں ہے اگر تین حیض نہ آئے ہوں تو اگر زید تین حیض آنے کے قبل اس سے رجعت  کرلے تو زید پر حلال ہو جائے گی۔

﴿وَالمُطَلَّقـٰتُ يَتَرَبَّصنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلـٰثَةَ قُروءٍ...﴿٢٢٨﴾... سورة البقرة

(اور وہ عورتیں جنھیں طلاق دی گئی ہے اپنے آپ کو تین حیض تک انتظار میں رکھیں)

"واذ طلق الرجل امراته طلاقا بائنا او رجعيا اووقعت الفرقة بينهما بغير طلاق وهي حرة ممن  تحيض فعدتها ثَلَاثَةَ اقراء والاقراء الحيض  عندنا" [3](هدایة کتا ب العدة)

(اور جب آدمی اپنی بیوی کو طلاق رجعی یا طلاق بائن دے چکے یا بغیر طلاق کے ان کے درمیان جدائی ہوجائے اور وہ اس سے آزاد ہوجائے جس سے وہ حیضہ ہوئی تو اس کی عدت تین اقراء ہے اور قراء ہمارے نزدیک حیض ہیں)

اگر وہ عورت حیض والی بھی نہ ہو تو زید پر بغیر نکاح جدید حلال نہیں ہے۔

﴿وَالّـٰـٔى يَئِسنَ مِنَ المَحيضِ مِن نِسائِكُم إِنِ ارتَبتُم فَعِدَّتُهُنَّ ثَلـٰثَةُ أَشهُرٍ وَالّـٰـٔى لَم يَحِضنَ ...﴿٤﴾... سورة الطلاق

(اور وہ عورتیں جو تمھاری عورتوں میں سے حیض سے ناامید ہو چکی ہیں اگر تم شک کرو تم ان کی عدت تین ماہ ہے۔اور ان کی بھی جنھیں حیض نہیں آیا)

"وان كانت ممن لا تحيض من صغر او كبر فعدتها ثلاثه اشهر وكذا  التي بلغت بالسن ولم تحض"[4](هدایة باب العدة ) والله اعلم بالصواب۔

(اگر وہ ان عورتوں سے ہیں جن کو صغر سنی یا بڑھاپے کی وجہ سے حیض نہیں آتا تو اس کی عدت تین مہینے ہے اسی طرح وہ جو حیض کی عمرکو تو پہنچ گئی لیکن اسے ابھی حیض نہیں آیا) کتبہ: محمد عبد اللہ۔


[1] ۔الکفایۃ شرح الھدایہ (2/332)

[2] ۔الھدایۃ (2/28)

[3] ۔الھدایۃ (2/27)

[4] ۔الھدایۃ (2/28)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:504

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ