سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(301) طلاق کے بعد رجوع

  • 23066
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 599

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے اپنے والدین کے روبرو اپنی بی بی کو طلاق دے دی ۔ ایک مہینے کے بعد اپنے والدین کے کہنے اور دوسروں کے اصرار سے باوجود نااتفاقی کے اس عورت سے رجعت کر کے ہم بستر ہوا اور ہنوزوہ نااتفاقی چلی آتی ہے تو قرآن و حدیث کے رد سے وہ طلاق جائز ہے یا نہیں اور اب پھر شرعاً طلاق دینے کا مجاز ہے یا نہیں ؟اور دین مہر دینا ہو گا یا کیا؟ مع شرائط طلاق تحریر فرمائیے ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 صورت سوال میں مرد جو عورت کو طلاق دے چکا ہے شرعاً جائز ہوا بشرطیکہ وہ طلاق حیض میں نہ دیا ہو بلکہ ایسے طہر میں دیا ہو جس میں وطی نہ کی ہوا وراس عورت سے رجعت کرنے کے بعد جو پھر ہم بستر ہوا تو بھی اس کو طلاق شرعاًدے سکتا ہے اسی شرط سے جواوپر مذکور ہوئی اور دین مہر اس عورت کو مرد پر دینا لازم ہے۔

﴿فَإِمساكٌ بِمَعروفٍ أَو تَسريحٌ بِإِحسـٰنٍ...﴿٢٢٩﴾... سورة البقرة

(یہ طلاق (رجعی ) دوبار ہے پھر طریقے سے رکھ لینا ہے یا نیکی کے ساتھ چھوڑدیناہے)

﴿مَا استَمتَعتُم بِهِ مِنهُنَّ فَـٔاتوهُنَّ أُجورَهُنَّ فَريضَةً وَلا جُناحَ عَلَيكُم فيما تَر‌ٰضَيتُم بِهِ مِن بَعدِ الفَريضَةِ ...﴿٢٤﴾... سورة النساء

(پھر وہ جن سے تم ان عورتوں سے فائدہ اٹھاؤ پس ان کے مہر دو جو مقرر شدہ ہوں)

﴿يـٰأَيُّهَا النَّبِىُّ إِذا طَلَّقتُمُ النِّساءَ فَطَلِّقوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحصُوا العِدَّةَ...﴿١﴾... سورة الطلاق

(اے نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  ! جب تم عورتوں کو طلاق دو تو انھیں ان کی عدت کے وقت طلاق دو اور عدت کو گنو)

"حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ (صلي الله عليه وسلم) ، فَسَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَسُولَ اللَّهِ ((صلي الله عليه وسلم)) عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ((صلي الله عليه وسلم))  : « مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ يُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ، ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ بَعْدُ، وَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ » [1]

(صحیح بخاری 3/223مطبوعہ مصر)

(عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   کے زمانے میں اپنی بیوی کو طلاق دے دی جب کہ وہ ایام حیض میں تھی عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے اس کے بارے میں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   سے دریافت کیا تو آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:اس کو حکم دو کہ وہ اس سے رجوع کرے پھر اس کو اپنے ہاں رکھے حتی کہ وہ پاک ہو پھر اسے حیض آئے پھر پاک ہو پھر اگر چاہے تو اسے بیوی بنائے رکھے یا چاہے تو طلاق دے دے مگر مباشرت سے پہلے اور یہی وہ عدت ہے جس کے موقع پر اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے)کتبہ: محمد عبد اللہ (مہر مدرسہ)


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (4953)صحیح مسلم رقم الحدیث (1471)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:503

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ