سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(300) مسنون طلاق اور رجوع کا طریقہ

  • 23065
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1851

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے لفظ طلاق کہہ کر اپنی بی بی کو اپنے ایک دوسرے عزیز کے جو اس کا خالہ زاد بھائی ہے حوالے کر دیا اور بعد عرصہ دو ماہ کے عدت کے اندر اندر اس نئے شوہر مجوزہ کا انتقال ہو گیا اور وہ عورت پھر اپنے شوہر اول کے پاس آگئی اب زید از سر نو نکاح بغیر حلالہ کرے یا بعد حلالہ یا نکاح کی ضرورت نہیں ہے ؟بعض لوگوں نے لفظ طلاق سے طلاق مراد لے کر کہا ہے کہ تین طلاق سے منشا قرآن شریف پورا ہوجاتا ہے۔سائل حاجی محمد یعقوب مقام انبالہ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

منشا قرآن شریف اور حدیث شریف کادربارہ طلاق یہ ہے کہ اگر ضرورت طلاق کی ہو تو صرف ایک طلاق دے دے پھر اگر رجعت کرنا چاہے یعنی طلاق جو اس کو دےچکا ہے واپس لے لینا چاہے تو عدت کے اندر واپس لے سکتا ہے اور اگر عدت گزرچکی ہوتو بتراضی طرفین حلالہ کے پھر سے نکاح کر سکتا ہے اگر بعد رجعت یا بعد نکاح جدید پھر کبھی ضرورت طلاق کی پیش آئے تو پھر صرف ایک طلاق دے دے ۔ یہ دوسری طلاق ہوگی یہ اور اول مل کر دو طلاقیں ہو جائیں گی اس دوسری طلاق کے بعد بھی عدت کے اندر رجعت کر سکتا ہے اور عدت گزر چکی ہو تو بتراضی طرفین بغیر حلالہ کے جدید نکاح کر سکتا ہے اس رجعت یا نکاح جدید کے بعد بھی اگر پھر کبھی ضرورت طلاق کی ہو تو اب بھی صرف ایک طلاق دے دے یہ تیسری طلاق ہو گی اور اب یہ اور اوپر والی دو طلاقیں مل کر تین طلاقیں ہوجائیں گی تین طلاقیں اس طریق سے دی جاسکتی ہیں۔

اب اس تیسری طلاق کے بعد نہ عدت کے اندر رجعت کر سکتا ہے اور نہ عدت گزر جانے پر بغیر حلالہ کے پھر سے نکاح کر سکتا ہے اور طریقہ مذکورہ کے برخلاف دو یا تین طلاقیں دے دینا (مثلا)دویا تین طلاقیں دے دے تو اس سے صرف ایک ہی طلاق پڑے گی دو یا تین طلاقیں نہیں پڑیں گی۔

صورت طلاق جو سوال میں مذکورہے اگر اس میں اس شخص نے  برخلاف طریقہ مذکورہ بالا تین طلاقیں دے دی ہیں مثلاً: ایک ہی جلسہ میں تین طلاقیں دے دی ہیں تو اس صورت میں صرف ایک طلاق پڑے گی۔اگر عدت نہیں گزری ہے تو رجعت وہ شخص کر سکتا ہے اگر اس کے قبل اور دو طلاقیں نہیں دے چکا ہے اور اگر عدت گزر چکی ہے اور اس کے قبل دو طلاقیں نہیں دے چکا ہے تو بغیر حلالہ کے پھر سے نکاح کر سکتا ہے بتراضی طرفین اور اس صورت میں جو اس شخص نے اپنی اس مطلقہ بی بی کو دوسرے شخص کے حوالے کردیا یہ اس کی غلطی ہے اس صورت میں حلالے کی اصلاًضرورت نہیں صورت طلاق مندرجہ سوال کے بارے میں جو کچھ کہا گیا ہے یہ اس تقدیر پر ہے کہ اس شخص کی وہ مطلقہ بی بی بعد نکاح کے اس کی مدخولہ بھی ہو چکی ہو ورنہ عدت کے اندر رجعت نہیں کر سکتا ہاں بتراضی طرفین پھر سے نکاح کر سکتا ہے۔

﴿الطَّلـٰقُ مَرَّتانِ فَإِمساكٌ بِمَعروفٍ أَو تَسريحٌ بِإِحسـٰنٍ...﴿٢٢٩﴾... سورة البقرة

(یہ طلاق (رجعی) دوبار ہے پھر یا تو اچھے طریقے سے رکھ لینا یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے)

﴿وَإِذا طَلَّقتُمُ النِّساءَ فَبَلَغنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمسِكوهُنَّ بِمَعروفٍ أَو سَرِّحوهُنَّ بِمَعروفٍ...﴿٢٣١﴾... سورةالبقرة

(اور جب تم عورتوں کو طلاق دو پس وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انھیں اچھے طریقے سے رکھ لو یا انھیں اچھے طریقے سے چھوڑدو)

﴿وَإِذا طَلَّقتُمُ النِّساءَ فَبَلَغنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمسِكوهُنَّ بِمَعروفٍ أَو سَرِّحوهُنَّ بِمَعروفٍ...﴿٢٣١﴾... سورةالبقرة

(اور جب تم عورتوں کو طلاق دو پس وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انھیں اس سے نہ روکو کہ وہ اپنے خاوندوں سے نکاح کر لیں جب آپس میں اچھے طریقے سے راضی ہو جائیں )

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِذا نَكَحتُمُ المُؤمِنـٰتِ ثُمَّ طَلَّقتُموهُنَّ مِن قَبلِ أَن تَمَسّوهُنَّ فَما لَكُم عَلَيهِنَّ مِن عِدَّةٍ تَعتَدّونَها فَمَتِّعوهُنَّ وَسَرِّحوهُنَّ سَراحًا جَميلًا ﴿٤٩﴾... سورة الاحزاب

(اے لوگوں جو ایمان لائے ہو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر انھیں طلاق دے دو اس سے پہلے کہ انھیں ہاتھ لگاؤ تو تمھارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں جسے تم شمارکرو سو انھیں سامان دو اور انھیں چھوڑدو اچھے طریقے سے چھوڑنا)

"حدثنا عبدالله حدثني ابي  ثنا سعد بن ابراهيم ثنا ابي عن محمد بن اسحاق حدثني داود بن الحصين عن عكرمة مولي ابن عباس  عن ابن عباس رضي الله تعاليٰ عنه قال:طلق  ركانة بن عبد يزيد اخو بني مطلب امراته ثلاثا في مجلس واحد فحزن عليها حزنا شديدا قال:فساله رسول الله صلي الله عليه وسلم ((كيف طلقتها؟)) قال:طلقتها ثلاثا قال:فقال(( في مجلس واحد؟)) قال :نعم قال:(( فانما تلك واحدة فارجعها ان شئت)) قال:فرجعها"الحديث والله تعاليٰ اعلم بالصواب"

(واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب )(مسند امام احمد بن حنبل 1/265)

(ہمیں عبد اللہ نے بیان کیا انھوں نے کہا کہ مجھے میرے باپ نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ ہمیں سعد بن ابراہیم نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے باپ نے بیان کیا انھوں نے محمد بن اسحاق سے روایت کیا انھوں نے کہا کہ مجھے داؤد بن حصین نے بیان کیا وہ عکرمہ مولی ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت کرتے ہیں وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت کرتے ہیں وہ بیان کرتے ہیں کہ بنو مطلب کے ایک فردرکانہ بن عبدیزید نے اپنی بیوی کو ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دے دیں پھر وہ اس پر سخت غمگین ہوئے راوی کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے ان سے دریافت کیا کہ "تم نے اس(اپنی بیوی) کو کیسے طلاق دی؟"رکانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے بتایا کہ میں نے اسے تین طلاقیں دے دیں راوی کہتے ہیں کہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے پوچھا ۔"کیا ایک ہی مجلس میں؟"انھوں نے جواب دیا جی ہاں آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:"یہ صرف ایک طلاق ہی ہے۔اگر تم چاہو تو اس اس سے رجوع کرلو۔ "راوی بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رجوع کرلیا)

عن مَحْمُود بْن لَبِيدٍ قَالَ أُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلاثَ تَطْلِيقَاتٍ جَمِيعًا ؟ فَقَامَ غَضْبَان ثُمَّ قَالَ : أَيُلْعَبُ بِكِتَابِ اللَّهِ وَأَنَا بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ ؟! حَتَّى قَامَ رَجُلٌ وَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَلا أَقْتُلُهُ ؟ [1](روا النسائی مشکوۃ المصابیح ص276)

(رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   کو ایک آدمی کے بارے میں بتایا گیا جس نے اپنی بیوی کو اکٹھی تین طلاقیں دے دی تھیں آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   غصے کی حالت میں اٹھ کھڑے ہوئے اور فرمایا :"کیا میری موجودگی میں اللہ تعالیٰ کی کتاب سے کھیلا جاتا ہے؟"حتی کہ ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا : اے اللہ کے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  !کیا میں اسے قتل نہ کردوں؟)کتبہ: محمد عبد اللہ (27/شوال 1329ھ)


[1] ۔سنن النسائی رقم الحدیث(3401)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:501

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ