سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(116) میں ایک مخفی خزانہ تھا حدیث کی تحقیق

  • 2310
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 5318

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

’’ كنت كنزا لا أعرف، فأحببت أن أعرف، فخلقت خلقا فعرّفتهم بي، فبي عرفوني‘‘ میں ایک مخفی خزانہ تھا،میں نے چاہا کہ پہچانا جاؤں، سو میں نے کائنات کو پیدا کیا جس سے انہوں نے مجھے پہچان لیا۔کیا یہ حدیث صحیح ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ روایت امام عجلونی نے اپنی کتاب (كشف الخفاء "(2/132) میں نقل کی ہے۔ اس روایت کے حوالے سے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

هذا ليس من كلام النبيّ صلّى الله عليه وسلم، ولا أعرف له إسنادا صحيحا ولا ضعيفا ". (الفتاوى الكبرى " (5/88)، و" مجموع الفتاوى" (18/122)

اس کی کوئی صحیح یا ضعیف سند موجود نہیں ہے ،یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کلام نہیں ہے۔

امام عجلونی اس روایت کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ حافظ ابن حجر، اما م زرکشی اور امام سیوطی کا بھی یہی قول ہے۔ (كشف الخفاء "(2/132)

امام البانی فرماتے ہیں:

" لا أصل له "(الضّعيفة " (1/ص 166)

اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 09 ص 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ