سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(239) حمل ظاہر ہونے پر نکاح کرنا

  • 23004
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 599

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت بیوہ تھی اس سے خطا ہوگئی حمل اس کا ظاہر ہوگیا۔اب وہ عورت چاہتی ہے کہ دوسرے شخص سے نکاح کرے اور ایک مرد اس سے راضی بھی  ہے۔وہ اس وقت نکاح کرسکتی ہے یا نہیں اور اس کے کھانے کا کوئی وسیلہ نہیں ہے۔کب تک وہ انتظار کرے؟جواب سے جلد سرفراز فرمائیے گا۔(30 نومبر 1916ھ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر حمل عدت کے اندر ظاہر ہوا تو وہ عورت قبل گزرنے عدت کے یعنی قبل جننے سے اس حمل کے نکاح نہیں کرسکتی ہے لیکن اگر وہ اس حمل جننے کا انتظار کرے اور جننے کے بعد نکاح کرے تو یہ احتیاط کی بات ہے اور دونوں صورتوں میں لازم ہے کہ اس خطا سے  سچی توبہ کرکے نکاح کرے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿وَأُولـٰتُ الأَحمالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعنَ حَملَهُنَّ ...﴿٤﴾... سورة الطلاق

"اور جو حمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کردیں" (سورہ طلاق ر کوع 1پارہ 28)

نیز فرماتا ہے:

﴿الزّانى لا يَنكِحُ إِلّا زانِيَةً أَو مُشرِكَةً وَالزّانِيَةُ لا يَنكِحُها إِلّا زانٍ أَو مُشرِكٌ وَحُرِّمَ ذ‌ٰلِكَ عَلَى المُؤمِنينَ ﴿٣﴾... سورة النور

زانی نکاح نہیں کر تا مگر کسی زانی عور ت سے،یا کسی مشرک عورت سے،اور زانی عورت،اس سے نکاح نہیں کرتا مگر کوئی زانی یا مشرک۔اور یہ کام ایمان والوں پر حرام کردیاگیا ہے"

اور فرماتا ہے:

﴿إِلّا مَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صـٰلِحًا فَأُولـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّـٔاتِهِم حَسَنـٰتٍ وَكانَ اللَّهُ غَفورًا رَحيمًا ﴿٧٠﴾... سورة الفرقان

مگر جس  نے توبہ کی اور ایمان لے آیا اور عمل کیا،نیک عمل تو یہ لوگ ہیں،جن کی برائیاں نیکیوں میں بدل دے گا اور اللہ ہمیشہ بے حد بخشنے والا،نہایت رحم والا ہے۔"

کتبہ:محمد عبداللہ(11/صفر 1335ھ)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:430

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ