سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(199) دختر ان رسول اللہ ﷺ کی شادیاں اور ہمارے معاشرتی رسم و رواج

  • 22964
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1202

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی کتنی صاحبزادیاں تھیں اور ہر ایک صاحبزادی کا نکاح کس طرح حضور نے کیا اور جہیز میں کیا کیا چیزیں حضور نے دیں اور مہر کیا مقرر ہوا تھا ؟ خاص کر کے حضرت فاطمہ  رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   کے نکاح میں کس طرح کیا گیا اور جہیز میں کیا کیا چیز یں دیں گئیں تھی اور رخصت کس طرح کی گئی تھیں ؟ لباس کیا تھا ؟سواری پر یا پیدال اور پیرمیں جوتا تھا یا نہیں؟بستر پلنگ دیا گیا تھا یا نہیں؟ غرضیکہ جو جو کام حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنی صاحبزادیوں کے نکاح میں کیے ہوں ان سب کام کی تفصیل سے پوری طور سے اچھی طرح سے لکھیے ۔ اگر کوئی حضور کے صاحبزادیوں کی نقل کرے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ آج کل نکاح میں بہت سی رسم ہوتی ہے یعنی نئے کپڑے دینا۔ بستر عمدہ خوبصورت پلنگ کا ہونا ضروری سمجھتے ہیں ورنہ لوگ طعن کرتے ہیں اسی طرح برتن میں بھی کرتے ہیں اسی طرح مہر کی بھی تفصیل فرمائیے  زیادہ سے زیادہ کس قدر اور کم سے کم کس قدر؟کیونکہ اس میں بھی لوگ غلطی کیا کرتے ہیں کوئی ہزار روپیہ مقرر کرتا ہے اس شرط پر کہ یہ مہرخاندانی ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حضرت رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی صاحبزادیاں چار تھیں (زاد المعاد 1/25)ان صاحبزادیوں کا نکاح آپ نے کس طرح کیا اور جہیز میں کیا کیا چیزیں دیں اور رخصت کس طرح کیا اور لباس کیا دیا اور سوار یا پیدل رخصت کیا اور پیر میں جوتی دی یا نہیں؟بستر پلنگ دی یا نہیں؟ کسی حدیث صحیح میں میری نظر سے نہیں گزرا۔ مہر کی نسبت حضرت عمر فاروق رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  کابیان ہے کہ 12دقیہ سے جس کا ایک سو پچاس روپیہ یا کم ہو تا ہے زیادہ آپ نے کسی صاحبزادی کا مہر نہیں مقرر فرمایا۔[1](مشکوۃ ص269)

واضح رہے کہ شرع میں کسی آیت یا صحیح حدیث سے مہر کی کوئی حد مقرر نہیں ہے نہ کم کی جانب نہ زیادہ کی جانب بلکہ صرف یہ فرمایا گیا ہے ۔

﴿أَن تَبتَغوا بِأَمو‌ٰلِكُم...﴿٢٤﴾... سورة النساء

(اپنے مالوں کے بدلے طلب کرو) جس میں قلت و کثرت کی کوئی قید نہیں ہے غالباً اس بارے میں حیثیت کا عتبار ہو گا اور واضح ہو کہ نکاح میں عورت کی جانب کو ئی خرچ نہیں رکھا گیا ہے جو کچھ خرچ رکھا گیا ہے سب مرد پر رکھا گیا ہے مہر بھی مرد ہی پر رکھا گیا ہے نفقہ اور سکنی بھی مرد ہی پر ہے دعوت ولیمہ بھی مرد ہی پر ہے۔

الغرض عورت کے ذمہ نکاح کے متعلق کوئی خرچ نہیں ہے اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے۔

﴿الرِّجالُ قَوّ‌ٰمونَ عَلَى النِّساءِ بِما فَضَّلَ اللَّهُ بَعضَهُم عَلىٰ بَعضٍ وَبِما أَنفَقوا مِن أَمو‌ٰلِهِم...﴿٣٤﴾... سورة النساء

(مرد عورتوں پر نگران ہیں اس وجہ سے کہ اللہ نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت عطا کی اور اس وجہ سے کہ انھوں نے اپنے مالوں سے خرچ کیا )

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مرد کے عورت پر حاکم ہونے کی وجہ ایک یہ بیان فرمائی ہے کہ مرد اپنے مال خرچ کرتے ہیں پس اس سے بخوبی ثابت ہو تا ہے کہ عورت پر اس بارے میں کچھ خرچ نہیں ہے ورنہ اس کو بھی مرد پر کچھ حکومت ملتی۔ اس بیان سے یہ صاف ہو گیا کہ نکاح کے وہ سب رسوم جن میں عورت پر مال خرچ کرنا رکھا گیا ہے شرع کے خلاف ہیں واللہ تعالیٰ اعلم ۔ کتبہ: عبد اللہ (22/ربیع الاخر 1331ھ)

ھوالموفق:۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کا حضرت فاطمہ  رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   کو رخصتی کے وقت جہیز دینا ابن ماجہ اور مسند کی روایت میں آیا ہے مسند احمد کی روایت یہ ہے۔

عنْ عَلِيٍّ رضي الله عنه قالَ: جَهَّزَ رَسُولُ اللهِصلّى الله عليه وسلّم فَاطِمَةَ فِي خَمِيلٍ [كساء غليظ] وَقِرْبَةٍ وَوِسَادَةٍ حَشْوُهَا إِذْخِرٌ [2]

(علی  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فاطمہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   کو صوف کی ایک سفید چادر ایک مشک اور چمڑے کا ایک ایسا تکیہ جہیز دیا جس میں کھجور کی چھال اور اذخر گھاس بھری ہوئی تھی)

مسند احمد کی دوسری روایت اس طرح ہے۔

عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:""أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا زَوَّجَهُ فَاطِمَةَ, بَعَثَ مَعَهُ بِخَمِيلَةٍ, وَوِسَادَةٍ مِنْ أَدَمٍ, حَشْوُهَا لِيفٌ وَرَحَيَيْنِ وَسِقَاءٍ وَجَرَّتَيْنِ""[3]

(حضرت علی  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے جب فاطمہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   سے نکاح کیا تو ان کے ساتھ صوف کی ایک سفید چادر ایک چمڑے کا تکیہ ۔ جس میں کھجور کی چھال اور اذخر گھاس بھری ہوئی تھی۔ دو چکیاںایک مشک اور دو گھڑے بھیجے)

عَنْ عَلِيٍّ رضي الله عنه  أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ أَتَى عَلِيًّا وَ فَاطِمَةَ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ وَ هُمَا فِي خَمِيْلٍ لَهُمَا, وَ الْخَمِيْلُ الْقَطِيْفَةُ الْبَيْضَاءُ مِنَ الصُّوفِ قَدْ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ جَهَّزَهُمَا بِهَا وَ وِسَادَةٌ مَحْشُوَّةٌ إِذْخِيْرً[4]

(علی  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ بلا شبہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  علی رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  و فاطمہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   کے پاس اس وقت آئے جب وہ اپنی صوف کی ایک چادر میں تھے۔" خمیل "صوف کی سفید چادر کو کہتے ہیں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان دونوں کو یہ چادر اذخر گھاس سے بھرا ہوا یک تکیہ اور ایک مشک عنایت فرمائی تھی)

خلاصہ ان روایتوں کا یہ ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے حضرت فاطمہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   کو صوف کی ایک سفید چادر اور ایک یہ اور ایک مشک دو چکی اور دو گھڑے جہیز میں دیے ۔واللہ تعالیٰ اعلم) کتبہ: محمد عبد الرحمٰن المبارکفوری ۔عفا اللہ تعالیٰ عنہ۔


[1] ۔سنن ابی داؤد رقم الحدیث (2106)

[2] ۔مسند احمد (1/84)

[3] ۔مسند احمد (1/104)

[4] ۔سنن ابن ماجہ رقم الحدیث (4152)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:393

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ