سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(263) حسب ضرورت نئی مسجد تعمیر کرنا

  • 22808
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 790

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے مکان سے پاؤ کوس کے  فاصلے پر ایک جمعہ کی مسجد  ہے۔وہاں کے لوگ اُس مسجد کی حفاظت ومرمت نہیں کرتے تھے اور اس مسجد کے نزدیک ہی ایک آدمی کا مکان ہے ہمارے یہاں زیادہ لوگ ہیں اور برسات کے ایام میں وہاں جانے میں محض تکلیف ہوتی ہے۔یعنی ر اہ قریب پاؤ کوس کے ہے اور اثنا راہ  میں کبھی سینے کبھی کمر تک پانی ہوتاہے۔اس واسطے ہمارے یہاں کے لوگوں نے اپنی بستی میں ایک مسجد بنائی ہے۔تو اس اطراف کے ایک دوسرے گاؤں میں ایک حاجی مجیر الدین صاحب ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس مسجد کابناناجائز نہیں ہے بلکہ اور لوگ بھی کہتے ہیں تو اس مسجد کا بنانا جائز ودرست ہوسکتاہے یا نہیں اور نماز جمعہ درست ہوسکتی ہے یا نہیں؟جواب اس کا حدیث ودلیل سے دیجئے تاکہ جھگڑا طے ہوجائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس ضرورت سے دوسری مسجد بنائی گئی ہے۔اُس ضرورت سے اُس مسجد کا بنانا جائز ہے اور جب ضرورت مذکورہ سے اس مسجد کا بنانا جائز ہے۔تو جمعہ کی نماز بھی اس مسجد میں جائز ہے۔صحیح بخاری مع فتح الباری(1/258) چھاپہ دہلی میں ہے:

"أن عِتْبانَ بنَ مالكٍ ، وكان مِن أصحابِ النبيِّ صلى الله عليه وسلم ، ممَن شَهِدَ بدرًا مِن الأنصارِ : أنه أتى رسولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم فقال : يا رسولَ اللهِ ، إني أَنْكَرْتُ بصري ، وأنا أُصلِّي لقومي ، فإذا كانت الأمطاُر سال الوادي الذي بيني وبينَهم ، لم أَسْتَطَعْ أن آتي مسجدَهم لأُصَلِّيَ لهم ، فودَدْتُ يا رسولَ اللهِ ، أنك تأتي فتُصَلِّي في بيتي؛ فأَتَّخِذُه مُصَلًّى ، فقال: سأَفْعَلُ إن شاءَ اللهُ . "[1]

عتبان بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس آکرکہنے  لگے کہ اےاللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  میں دیکھ نہیں سکتا اور میں اپنی قوم کو نماز پڑھاتا ہوں۔لیکن جب بارشیں ہوتی ہیں تو میرے اور ان کے درمیان والی وادی پانی سے بھر جاتی ہے۔جس کی وجہ سے میں ان کی مسجد میں آنے کی طاقت نہیں  رکھتا کہ انھیں نماز پڑھا سکوں۔اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  ! میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے پاس آئیں اور میرے گھر میں نماز  پڑھیں  تاکہ میں اس کو نماز گاہ بنالوں۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:عنقریب میں ایسا کروں گا۔ان شاء اللہ۔

نیز صفحہ:488 میں ہے:

"عن عبد الله بن عباس رضي الله عنهما أنه قال لمؤذِّنه في يوم مطير : إذا قلت : أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله ، فلا تَقُل " حي على الصلاة " قُل : صَلّوا في بيوتكم . قال : فكأن الناس استنكروا ذاك ! فقال : أتعجبون من ذا ؟ قد فعل ذا من هو خير مني ، إن الجمعة عَزمة ، وإني كرهت أن أحرجكم فتمشوا في الطين والدحض"[2]واللہ اعلم بالصواب۔

سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے بارش و الے دن اپنے موذن سے کیا:جب تم(اذان میں) أشهد أن محمدا رسول الله کہو توپھر حي على الصلاة نہ کہو، بلکہ کہو، صَلّوا في بيوتكم (اپنے گھروں میں نماز پڑھو)لیکن لوگوں نے اس پر تعجب کا اظہار کیا تو انھوں نے فرمایا:یہ کام اس ہستی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  ) نے کیا ہے،جو مجھ سے بہت بہتر تھی۔بے شک جمعہ لازم ہے اور یقیناً میں نے ناپسند کیا کہ تم کو باہر نکالو،پھر تم مٹی اور کیچڑ میں چل کر آؤ۔


[1] ۔صحیح البخاری  رقم الحدیث(5086) صحیح مسلم رقم الحدیث(33)

[2] ۔صحیح البخاری  رقم الحدیث(859) صحیح مسلم رقم الحدیث(699)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ