سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(323) مجلس میلاد کا شرعی حکم

  • 22771
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 729

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مجلس میلاد کرنا جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مجلس میلاد کرناجائز نہیں ہے،اس لیے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے نہ خود اس مجلس کو کیا اور نہ امت کو اس کے کرنے کی کبھی ہدایت فرمائی اور نہ یہی ہوا کہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے عہد مبارک میں صحابہرضوان اللہ عنھم اجمعین  میں سے کسی نے کیا اور آپ نے اس کو بحال رکھا،پھر اس مجلس کے جواز کی کیا صورت ہے؟ہاں اگر آپ کے بعد کوئی اور نبی آیا ہوتا اور اس نے اس مجلس میلاد کو جائز بتایا ہوتاتو البتہ اس کے جواز کی گنجائش تھی،لیکن نبوت کو تو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  پر ختم کردیا،نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے بعد اب تک کوئی نبی آیا اور نہ آئندہ کبھی آسکتا ہے تو پھر اس مجلس کا کرنا کیونکر جائز ہوسکتا ہے؟

ہدایہ میں ہے کہ طلوع فجر کے بعد سنت فجر سے زیادہ کوئی اور نفلی نماز پڑھنا مکروہ ہے اور اس کی وجہ یہی بتائی ہے کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے باوجود نماز پر حریص ہونے کے اس سے زیادہ اور کوئی نفلی نماز نہیں پڑھی:

"ويكره ان يتنفل بعد طلوع الفجر باكثر من ركعتي الفجر لانه علي السلام لم يزد عليهما مع حرصه علي الصلاة"(هدایه:1/82)

نیز ہدایہ میں ہے کہ عید گاہ میں جاکر قبل نماز عید کے کوئی نفلی نماز نہ پڑھے اور اس کی وجہ بھی یہی بتائی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے باوجود  نماز پر حریص ہونے کے عید گاہ میں قبل نماز عید کے کوئی نفل نماز نہیں پڑھی:

"ولا يتنفل في المصليٰ قبل صلاة العيد‘لان النبي صلي الله عليه وسلم لم يفعل ذلك مع حرصه علي الصلاة"(هدایه1/155)

کتبہ:محمد عبداللہ(13/ربیع الاول 1331ھ)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ