سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(277) غیراللہ کی قسم کھانا

  • 22710
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1085

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں کیا ایسا کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلامی تعلیمات میں غیراللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیراللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا کعبہ کی قسم اسے ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے:

(من حلف بغير الله فقد أشرك)

"جس نے غیراللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔"(ابوداؤد کتاب الایمان والنذور 3251، ترمذی 1535)

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے پایا تو آپ نے فرمایا:

(إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ ، فَمَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ أَوْ لِيَصْمُتْ)

"بےشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔"(ابوداؤد 3249، بخاری 6648 مسلم 1646)

مذکورہ بالا احادیث صحیحہ صریحہ سے معلوم ہوا کہ غیراللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے اس سے اجتناب کرنا چاہیے جو لوگ اپنی باتوں میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و خوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الایمان والنذور،صفحہ:368

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ