سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(259) غیر مدخولہ کی طلاق

  • 22692
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 707

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری شادی آج سے تقریبا ساڑھے تین سال پہلے مسماۃ بسمل دختر عبدالھادی کے ساتھ ہوئی صرف نکاح ہوا رخصتی نہیں ہوئی دو تین دن پہلے میں نے اپنے جذبات پر قابو نہ پاتے ہوئے اپنے گھر والوں کے سامنے اپنی بیوی کو طلاق کے الفاظ ادا کر دئیے پھر اس دن اپنی بیوی کے گھر جا کر اپنی ساس کے سامنے بھی طلاق کے الفاظ ادا کئے اس عرصے کے دوران میں اپنی بیوی کے گھر بھی جاتا تھا ایک دن ہم اس طرح لیٹے کہ بدن پر کپڑے موجود تھے اور انزال نہیں ہوا اس پر بھی شرمندگی ہوئی قرآن و سنت کی روشنی میں ہماری رہنمائی کریں۔(عطاء اللہ خاں ولد حاجی میر باچا ساکن R-10 ڈیفنس ویو فیز نمبر 1 کراچی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی عورت جسے خاوند نے جماع سے پہلے طلاق دے دی ہو اس پر کوئی عدت نہیں ہوتی وہ عدت گزارے بغیر عقد ثانی کر سکتی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"اے ایمان والو! جب تم مومنہ عورتوں سے نکاح کرو پھر انہیں چھونے سے پہلے طلاق دے دو تو تمہارے لئے ان پر کوئی عدت نہیں جسے تم شمار کرو۔" (الاحزاب 33/49)

لہذا جب غیر مدخولہ عورت کو طلاق دی جائے تو عدت گزارے بغیر وہ نکاح ثانی کر سکتی ہے صورت مسئول میں عطاء اللہ خاں نے جو اپنی غیر مدخولہ کو طلاق دی ہے یہ طلاق واقع ہو چکی ہے لیکن اگر یہ دوبارہ آپس میں تعلقات بحال رکھنا چاہیں تو نیا نکاح پڑھوا سکتے ہیں ان کی ایک طلاق واقع ہوئی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الطلاق،صفحہ:340

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ