سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(257) غصہ میں طلاق

  • 22690
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 692

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے اپنی اہلیہ کو طلاق دے دی جب شوہر سے کہا گیا کہ تم نے اپنی اہلیہ کو طلاق دی ہے تو وہ کہتا ہے کہ مجھے غصہ کی وجہ سے کچھ یاد نہیں ہے اور بیوی بھی کہتی ہے کہ میں اس وقت بے ہوش تھی مجھے پتہ نہیں اس نے کیا کہا۔ شوہر حلفیہ بیان دینے کو تیار ہے کہ اس کے ہوش و حواس حاضر نہ تھے اور غصہ میں پتہ نہیں کیا کہا ہے کیا ایسے وقت میں طلاق ہو جاتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر شوہر کا یہ بیان درست ہے اور وہ حلف دیتا ہے کہ اس نے غصہ میں پتہ نہیں کیا کہا ہے تو ایسی صورت میں طلاق واقع نہیں ہوتی اسے اصطلاح فقہاء میں "طلاق الغضبان" کہتے ہیں اس کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے "لا طلاق ولا عتاق في إغلاق" یعنی اغلاق کی حالت میں نہ طلاق اور نہ ہی غلام و لونڈی کا آزاد کرنا۔ (مسند احمد 6/256 ابوداؤد 2193 ابن ماجہ، ابن ابی شیبہ، دارقطنی، حاکم، بیہقی)

امام ابوداؤد اغلاق کے متعلق فرماتے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں اس سے مراد غصہ ہے اور امام احمد کا بھی یہی قول ہے امام ابن تیمیہ فرماتے ہیں اغلاق کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی کا دل اس طرح معلق ہو جائے کہ وہ کلام کا علم و ارادہ نہ کر سکے اس میں مکرہ، مجنون اور جس کی عقل نشہ یا غصے کی وجہ سے زائل ہو چکی ہو سب کی طلاق داخل ہے جو مقصد و ارادہ کھو بیٹھیں اور ہوش نہ ہو اور یہ نہ سمجھ سکیں کہ ان کی زبان سے کیا نکلا ہے اور امام ابن القیم نے فرمایا کہ غصہ کی تین قسمیں ہیں ایک وہ غصہ جو عقل کو زائل کر دے اور غصے والے کو یہ شعور نہ ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ ایسے شخص کی طلاق بلا اختلاف واقع نہیں ہو گی۔ (زاد المعاد 5/214)

لہذا اگر بات واقعی اس طرح ہے جیسے شوہر حلفا کہتا ہے تو طلاق واقع نہیں ہوتی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الطلاق،صفحہ:339

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ